سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1688

جب تیز ہواچلے تو کیا پڑھے؟

راوی: احمد بن صالح , عبداللہ بن وہب , عمر , ابانضر , سلیمان بن یسار

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِکًا حَتَّی أَرَی مِنْهُ لَهَوَاتِهِ إِنَّمَا کَانَ يَتَبَسَّمُ وَکَانَ إِذَا رَأَی غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ ذَلِکَ فِي وَجْهِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْغَيْمَ فَرِحُوا رَجَائَ أَنْ يَکُونَ فِيهِ الْمَطَرُ وَأَرَاکَ إِذَا رَأَيْتَهُ عُرِفَتْ فِي وَجْهِکَ الْکَرَاهِيَةُ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ مَا يُؤَمِّنُنِي أَنْ يَکُونَ فِيهِ عَذَابٌ قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ وَقَدْ رَأَی قَوْمٌ الْعَذَابَ فَقَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا

احمد بن صالح، عبداللہ بن وہب، عمر، ابانضر، سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے کبھی رسول اللہ کو خوب کھل کھلا کر ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ آپ کا کوّا (منہ میں گوشت کا لٹکا ہوا ٹکڑا) نظر آیا ہو آپ تو بس تبسم فرمایا کرتے تھے اور آپ جب ابر یا ہوا چلتی دیکھتے تو اس کا اثر آپ کے چہرہ مبارک پر معلوم ہونے لگتا تھا میں نے ایک بار عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگ ابر و بادل کو دیکھ کر خوش ہوجاتے ہیں کہ اس امید پر کہ اس میں بارش ہوگی اور میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ جب آپ ابر وغیرہ دیکھتے ہیں تو آپ کے چہرہ مبارک پر ناگواری کے اثرات محسوس ہونے لگے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ اے عائشہ مجھے اس بات کا اندیشہ ہے کہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو ایک قوم کو ہوا کے عذاب سے ہلاک کیا گیا تھا قوم نے عذاب کو دیکھا تو کہنے لگی کہ یہ تو ابر ہے برسنے والا ہے۔(لیکن فی الواقع وہ عذاب الٰہی تھا لہذا مجھے ڈر رہتا ہے کہ کہیں ابرو باد کی شکل میں عذاب نازل نہ ہو۔)

یہ حدیث شیئر کریں