سوتے وقت سبحان اللہ کی فضیلت
راوی: مومل بن ہشام یشکری , اسماعیل بن ابراہیم , جریری , ابوالورد بن ثمامہ
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ الْيَشْکُرِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْوَرْدِ بْنِ ثُمَامَةَ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ لِابْنِ أَعْبُدَ أَلَا أُحَدِّثُکَ عَنِّي وَعَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَتْ أَحَبَّ أَهْلِهِ إِلَيْهِ وَکَانَتْ عِنْدِي فَجَرَّتْ بِالرَّحَی حَتَّی أَثَّرَتْ بِيَدِهَا وَاسْتَقَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّی أَثَّرَتْ فِي نَحْرِهَا وَقَمَّتْ الْبَيْتَ حَتَّی اغْبَرَّتْ ثِيَابُهَا وَأَوْقَدَتْ الْقِدْرَ حَتَّی دَکِنَتْ ثِيَابُهَا وَأَصَابَهَا مِنْ ذَلِکَ ضُرٌّ فَسَمِعْنَا أَنَّ رَقِيقًا أُتِيَ بِهِمْ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَوْ أَتَيْتِ أَبَاکِ فَسَأَلْتِيهِ خَادِمًا يَکْفِيکِ فَأَتَتْهُ فَوَجَدَتْ عِنْدَهُ حُدَّاثًا فَاسْتَحْيَتْ فَرَجَعَتْ فَغَدَا عَلَيْنَا وَنَحْنُ فِي لِفَاعِنَا فَجَلَسَ عِنْدَ رَأْسِهَا فَأَدْخَلَتْ رَأْسَهَا فِي اللِّفَاعِ حَيَائً مِنْ أَبِيهَا فَقَالَ مَا کَانَ حَاجَتُکِ أَمْسِ إِلَی آلِ مُحَمَّدٍ فَسَکَتَتْ مَرَّتَيْنِ فَقُلْتُ أَنَا وَاللَّهِ أُحَدِّثُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذِهِ جَرَّتْ عِنْدِي بِالرَّحَی حَتَّی أَثَّرَتْ فِي يَدِهَا وَاسْتَقَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّی أَثَّرَتْ فِي نَحْرِهَا وَکَسَحَتْ الْبَيْتَ حَتَّی اغْبَرَّتْ ثِيَابُهَا وَأَوْقَدَتْ الْقِدْرَ حَتَّی دَکِنَتْ ثِيَابُهَا وَبَلَغَنَا أَنَّهُ قَدْ أَتَاکَ رَقِيقٌ أَوْ خَدَمٌ فَقُلْتُ لَهَا سَلِيهِ خَادِمًا فَذَکَرَ مَعْنَی حَدِيثِ الْحَکَمِ وَأَتَمَّ
مومل بن ہشام یشکری، اسماعیل بن ابراہیم ، جریری، حضرت ابوالورد بن ثمامہ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابن اعبد سے فرمایا کہ کیا میں تجھے اپنا اور فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا واقعہ بیان نہ کروں اور فاطمہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے گھر والوں میں سب سے زیادہ محبوب تھیں اور میرے پاس تھیں میری زوجہ بن کر۔ وہ چکی چلایا کرتی تھیں یہاں تک کہ چکی چلانے کے نشانات ان کے ہاتھوں پر پڑ گئے اور مشکیزہ میں پانی بھرتی تھیں یہاں کہ ان کی گردن میں نشانات پڑگئے تھے۔ اور گھر کی صفائی اور جھاڑو میں لگتی تھیں حتی کہ ان کے کپڑے گرد آلود ہوجاتے اور ہانڈی چولہا کرتی تھیں حتی کہ ان کے کپڑے سیاہ اور میلے ہوجاتے تو مجھے اس کی وجہ سے رنج وتکلیف پہنچتی پس ہم نے سنا کہ چند غلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لائے گئے تو میں نے فاطمہ سے کہا کہ کاش تم اپنے والد کے پاس جاؤ اور ان سے ایک خادم مانگ لاؤ کہ تمہاری ضروریات میں کافی ہوجائے چنانچہ وہ آپ کے پاس آئیں آپ کے پاس کچھ گفتگو کرنے والوں کو دیکھا تو انہیں شرم محسوس ہوئی سو واپس لوٹ آئیں اگلے روز ہم اپنے لحافوں میں تھے آپ ہمارے پاس تشریف لائے اور فاطمہ کے سرہانے بیٹھ گئے تو انہوں نے اپنا سر لحاف کے اندر کر لیا اپنے والد سے حیاء کرتے ہوئے۔ آپ نے فرمایا کہ کل تجھے آل محمد سے کیا حاجت تھی؟ وہ خاموش رہ گئیں دو مرتبہ۔ تو میں نے کہا اللہ کی قسم میں آپ کو بتلاتا ہوں یا رسول اللہ بیشک یہ چکی چلاتی ہیں میرے گھر میں یہاں تک کہ ان کے ہاتھوں میں نشانات پڑ گئے اور مشکیزہ میں پانی بھرتی ہیں حتی کہ ان کی گردن پر نشانات پڑگئے اور گھر میں جھاڑو لگاتی ہیں حتی کہ ان کے کپڑے گرد آلود ہوجاتے ہیں اور ہاندی چولہا پر رکھتی ہیں یہاں تک ان کے کپڑے میلے ہوجاتے ہیں اور ہمیں یہ اطلاع پہنچی ہے کہ آپ کے پاس کچھ غلام یا خادم آئے ہیں تو میں نے ان سے کہا کہ آپ سے خادم مانگ لیں آگے سابقہ حدیث ہی بیان کی۔