چھینک کا جواب کیسے دے
راوی: عثمان بن ابوشیبہ , جریر , منصور , ہلال بن یساف
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ قَالَ کُنَّا مَعَ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ فَعَطَسَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ فَقَالَ سَالِمٌ وَعَلَيْکَ وَعَلَی أُمِّکَ ثُمَّ قَالَ بَعْدُ لَعَلَّکَ وَجَدْتَ مِمَّا قُلْتُ لَکَ قَالَ لَوَدِدْتُ أَنَّکَ لَمْ تَذْکُرْ أُمِّي بِخَيْرٍ وَلَا بِشَرٍّ قَالَ إِنَّمَا قُلْتُ لَکَ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْکَ وَعَلَی أُمِّکَ ثُمَّ قَالَ إِذَا عَطَسَ أَحَدُکُمْ فَلْيَحْمَدْ اللَّهَ قَالَ فَذَکَرَ بَعْضَ الْمَحَامِدِ وَلْيَقُلْ لَهُ مَنْ عِنْدَهُ يَرْحَمُکَ اللَّهُ وَلْيَرُدَّ يَعْنِي عَلَيْهِمْ يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَکُمْ
عثمان بن ابوشیبہ، جریر، منصور، حضرت ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ ایک بار ہم سلام بن عبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ سفر میں تھے لوگوں میں سے ایک شخص چھینکا اور کہا السلام علیکم تو سالم نے کہا کہ تجھ پر اور تیری والدہ پر بھی سلام ہو پھر بعد میں کہا کہ شاید تجھے میری بات ناگوار گزری ہے اس نے کہا میں تو یہ چاہتا تھا کہ آپ میری والدہ کا ذکر ہی نہ کرتے نہ نیکی کے ساتھ اور نہ برائی کے ساتھ۔ سالم نے کہا کہ میں نے تو وہی کہا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ایک بار ہم آپ کے پاس تھے کہ ایک آدمی کو چھینک آئی اس نے کہا السلام علیکم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تجھ پر اور تیری والدہ پر بھی پھر آپ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو وہ الحمدللہ کہے پھر آپ نے اللہ کی تعریف کے بعض کلمات ذکر کئے اَلحَمدُ لِلّٰہ رَبِّ العَالَمِین۔ اَلحَمدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَال یا صرف اَلحَمدُ لِلّٰہ اور چاہیے کہ چھینکنے والے کے قریب بیٹھا ہوا شخص کہے یَرحَمُکَ اللہ۔ اور پھر چھینکنے والا اسے جواب دے کہ یَغفِرُاللہُ لَنَا وَلَکُم۔
Narrated Salim ibn Ubayd:
Hilal ibn Yasar said: We were with Salim ibn Ubayd when a man from among the people sneezed and said: Peace be upon you.
Salim said: And upon you and your mother. Later he said: Perhaps you found something (annoying) in what I said to you.
He said: I wished you would not mention my mother with good or evil. He said: I have just said to you what the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said. We were in the presence of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) when a man from among the people sneezed, saying: Peace be upon you!
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: And upon you and your mother. He then said: When one of you sneezes, he should praise Allah. He further mentioned some attributes (of Allah), saying: The one who is with him should say to him: Allah have mercy on you, and he should reply to them: Allah forgive us and you.