سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1598

گفتگو میں منہ بگاڑنا برا ہے

راوی: ابن سرح , ابن وہب , عبداللہ بن مسیب , ضحاک بن شرجیل , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ الضَّحَّاکِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَعَلَّمَ صَرْفَ الْکَلَامِ لِيَسْبِيَ بِهِ قُلُوبَ الرِّجَالِ أَوْ النَّاسِ لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا

ابن سرح، ابن وہب، عبداللہ بن مسیب، ضحاک بن شرجیل، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لوگوں کے قلوب کو اپنی طرف پھیرنے کے لئے عمدہ گفتگو سیکھے اللہ قیامت کے روز اس کے صرف و عدل فرائض اور نفلی عبادات قبول نہیں فرمائیں گے (ایک قول یہ ہے کہ صَرف سے مراد توبہ ہے اور عدل سے مراد عبادات، نماز، روزہ، وغیرہ کا فدیہ ہے)۔

Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (peace_be_upon_him) said: On the Day of resurrection Allah will not accept repentance or ransom from him who learns excellence of speech to captivate thereby the hearts of men, or of people.

یہ حدیث شیئر کریں