سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1586

مسلمانوں کے ساتھ خوش گمانی رکھنے کا بیان

راوی: احمد بن محمد مروزی , عبدالرزاق , معمر , زہری , علی بن حسین , صفیہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ صَفِيَّةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَکِفًا فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا فَحَدَّثْتُهُ وَقُمْتُ فَانْقَلَبْتُ فَقَامَ مَعِي لِيَقْلِبَنِي وَکَانَ مَسْکَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رِسْلِکُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ قَالَا سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ الْإِنْسَانِ مَجْرَی الدَّمِ فَخَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِکُمَا شَيْئًا أَوْ قَالَ شَرًّا

احمد بن محمد مروزی، عبدالرزاق، معمر، زہری، علی بن حسین، حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معتکف تھے میں ایک رات آپ کی زیارت کے لئے آئی میں نے آپ سے گفتگو کی پھر میں واپسی کے لئے کھڑی ہوئی اور واپس جانے کے لئے مڑی تو آپ بھی میرے ساتھ کھڑے ہوگئے تاکہ مجھے روانہ کریں اس زمانہ میں حضرت صفیہ کی رہائش گاہ اسامہ بن زید کے گھر میں تھی تو اس دوران انصار کے دو افراد گذرے انہوں نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا تو تیزی سے آپ کے پیچھے ہو لئے آپ نے فرمایا کہ اپنی رفتار اور چال اختیار کرو بیشک یہ صفیہ بنت حیی ہے وہ دونوں کہنے لگے کہ سبحان اللہ یا رسول اللہ (یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں کہ ہم آپ پر بدگمانی کریں) آپ نے فرمایا کہ شیطان انسان کے ساتھ دوڑتا ہے جس طرح خون (انسانوں کی رگوں میں) دوڑتا ہے پس مجھے ڈر ہوا کہ کہیں وہ تم دونوں کے دلوں میں کوئی کھٹکا یا برائی نہ ڈال دے۔

یہ حدیث شیئر کریں