سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1578

عشاء کی نماز کا بیان

راوی: محمد بن کثیر , اسرائیل ،ٰعثمان بن مغیرہ , سالم بن ابی جعد , عبداللہ بن محمد الحنفیہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبِي إِلَی صِهْرٍ لَنَا مِنْ الْأَنْصَارِ نَعُودُهُ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَقَالَ لِبَعْضِ أَهْلِهِ يَا جَارِيَةُ ائْتُونِي بِوَضُوئٍ لَعَلِّي أُصَلِّي فَأَسْتَرِيحَ قَالَ فَأَنْکَرْنَا ذَلِکَ عَلَيْهِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قُمْ يَا بِلَالُ فَأَرِحْنَا بِالصَّلَاةِ

محمد بن کثیر، اسرائیل ،ٰعثمان بن مغیرہ، سالم بن ابی جعد، حضرت عبداللہ بن محمد الحنفیہ فرماتے ہیں کہ میں اور میرے والد اپنے سسر کی عیادت کے لئے چلے جو انصار میں سے تھے وہاں نماز کا وقت ہوگیا تو اس نے بعض گھر والوں سے کہا کہ اے لڑکی۔ میرا وضو کا پانی لاؤ شاید میں نماز پڑھوں کہ اس سے مجھے راحت ملے راوی کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات بری محسوس ہوئی اور اس نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے بلال کھڑے ہو جاؤ اور نماز سے ہمیں راحت دلاؤ۔

Narrated Abdullah ibn Muhammad ibn al-Hanafiyyah:
I and my father went to the house of my father-in-law from the Ansar to pay a sick visit to him. The time of prayer came. He said to someone of his relatives: O girl! bring me water for ablution so that I pray and get comfort. We objected to him for it. He said: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: Get up, Bilal, and give us comfort by the prayer.

یہ حدیث شیئر کریں