سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1574

سابقہ باب کا اضافہ

راوی: وہب بن بقیہ , خالد یعنی ابن عبداللہ , خالد , خالد الحذاء , ابوتمیمہ , ابوالملیح

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي الْحَذَّائَ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ عَنْ رَجُلٍ قَالَ کُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَثَرَتْ دَابَّةٌ فَقُلْتُ تَعِسَ الشَّيْطَانُ فَقَالَ لَا تَقُلْ تَعِسَ الشَّيْطَانُ فَإِنَّکَ إِذَا قُلْتَ ذَلِکَ تَعَاظَمَ حَتَّی يَکُونَ مِثْلَ الْبَيْتِ وَيَقُولُ بِقُوَّتِي وَلَکِنْ قُلْ بِسْمِ اللَّهِ فَإِنَّکَ إِذَا قُلْتَ ذَلِکَ تَصَاغَرَ حَتَّی يَکُونَ مِثْلَ الذُّبَابِ

وہب بن بقیہ، خالد یعنی ابن عبد اللہ، خالد، حضرت خالد الحذاء، ابوتمیمہ سے اور وہ ابوالملیح سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک شخص سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھا تھا کہ آپ کی سواری لڑکھڑا گئی تو میں نے کہا کہ بیڑا غرق ہو شیطان کا، آپ نے فرمایا کہ یہ مت کہو کہ شیطان کا بڑا غرق ہو کیونکہ جب تم یہ کہتے ہو تو شیطان اس پر پھولے نہیں سماتا یہاں تک کہ پھول کر ایک گھر کے مثل ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ میری قوت تسلیم کرلی۔ بلکہ کہوبسم اللہ کیونکہ جب تم بِسْمِ اللَّهِ کہتے ہو تو وہ اتنا ذلیل ہوجاتا ہے کہ مکھی کے برابر چھوٹا ہو جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں