سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1547

برے نام کو بدلنا

راوی: ربیع بن نافع , یزید یعنی ابن مقدام بن شریح بن ہانی اپنے والد ہانی

حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ هَانِئٍ أَنَّهُ لَمَّا وَفَدَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ قَوْمِهِ سَمِعَهُمْ يَکْنُونَهُ بِأَبِي الْحَکَمِ فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَکَمُ وَإِلَيْهِ الْحُکْمُ فَلِمَ تُکْنَی أَبَا الْحَکَمِ فَقَالَ إِنَّ قَوْمِي إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْئٍ أَتَوْنِي فَحَکَمْتُ بَيْنَهُمْ فَرَضِيَ کِلَا الْفَرِيقَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْسَنَ هَذَا فَمَا لَکَ مِنْ الْوَلَدِ قَالَ لِي شُرَيْحٌ وَمُسْلِمٌ وَعَبْدُ اللَّهِ قَالَ فَمَنْ أَکْبَرُهُمْ قُلْتُ شُرَيْحٌ قَالَ فَأَنْتَ أَبُو شُرَيْحٍ قَالَ أَبُو دَاوُد شُرَيْحٌ هَذَا هُوَ الَّذِي کَسَرَ السِّلْسِلَةَ وَهُوَ مِمَّنْ دَخَلَ تُسْتَرَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَبَلَغَنِي أَنَّ شُرَيْحًا کَسَرَ بَابَ تُسْتَرَ وَذَلِک أَنْهُ دَخَلَ مِنْ سِرْبٍ

ربیع بن نافع، یزید یعنی ابن مقدام بن حضرت شریح بن ہانی اپنے والد حضرت ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس وفد بنا کر گئے اپنی قوم کے ساتھ، تو آپ نے ان لوگوں کو سنا کہ انہیں (ہانی کو) ابوالحکم کی کنیت سے پکارتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بلایا اور فرمایا کہ بیشک حَکم تو اللہ تعالیٰ ہے اور سارے حُکم اسی کے ہیں پس تو نے کیوں ابوالحکم کنیت رکھی؟ انہوں نے کہا کہ میری قوم میں جب کسی معاملہ میں اختلاف ہو جائے تو وہ میرے پاس آتے ہیں پس میں ان کے درمیان فیصلہ کر دیتا ہوں اور دونوں فریق اس پر راضی ہوجاتے ہیں اس لئے میری کنیت ابوالحکم ہے آپ نے فرمایا کہ کسی قدر اچھی بات ہے یہ، تیرے کتنے لڑکے ہیں؟ انہوں نے کہا میرے یہ بیٹے ہیں۔ شریح، مسلم، اور عبد اللہ، فرمایا کہ ان میں بڑا کون ہے فرمایا کہ شریح تو آپ نے فرمایا کہ بس تو ابوشریح ہے۔

Narrated Hani ibn Yazid:
When Hani went with his people in a deputation to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), he heard them calling him by his kunyah (surname), AbulHakam.
So the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) called him and said: Allah is the judge (al-Hakam), and to Him judgment belongs. Why are you given the kunyah AbulHakam?
He replied: When my people disagree about a matter, they come to me, and I decide between them, and both parties are satisfied with my decision.
He said: How good this is! What children have you? He replied: I have Shurayh, Muslim and Abdullah. He asked; Who is the oldest of them? I replied: Shurayh. He said: Then you are AbuShurayh.

یہ حدیث شیئر کریں