تواضع اور انکساری کا بیان
راوی: عبیداللہ بن معاذ , عبیداللہ , بن عمر بن میسرہ معاذ , ابن عون
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ کُنْتُ أَسْأَلُ عَنْ الِانْتِصَارِ وَلَمَنْ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَئِکَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍ فَحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ امْرَأَةِ أَبِيهِ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ وَزَعَمُوا أَنَّهَا کَانَتْ تَدْخُلُ عَلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ قَالَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَنَا زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ فَجَعَلَ يَصْنَعُ شَيْئًا بِيَدِهِ فَقُلْتُ بِيَدِهِ حَتَّی فَطَّنْتُهُ لَهَا فَأَمْسَکَ وَأَقْبَلَتْ زَيْنَبُ تَقَحَّمُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَنَهَاهَا فَأَبَتْ أَنْ تَنْتَهِيَ فَقَالَ لِعَائِشَةَ سُبِّيهَا فَسَبَّتْهَا فَغَلَبَتْهَا فَانْطَلَقَتْ زَيْنَبُ إِلَی عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَتْ إِنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَقَعَتْ بِکُمْ وَفَعَلَتْ فَجَائَتْ فَاطِمَةُ فَقَالَ لَهَا إِنَّهَا حِبَّةُ أَبِيکِ وَرَبِّ الْکَعْبَةِ فَانْصَرَفَتْ فَقَالَتْ لَهُمْ أَنِّي قُلْتُ لَهُ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ لِي کَذَا وَکَذَا قَالَ وَجَائَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَهُ فِي ذَلِکَ
عبیداللہ بن معاذ، عبیداللہ، بن عمر بن میسرہ معاذ، ابن عون کہتے ہیں کہ میں قرآن کریم کی آیت (وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِه فَاُولٰ ى ِكَ مَا عَلَيْهِمْ مِّنْ سَبِيْلٍ) 42۔ الشوری : 41) میں بیان کردہ انتصار کے معنی معلوم کرتا تھا تو مجھ سے علی بن زید بن جدعان نے اپنی والدہ ام محمد کے واسطہ سے بیان کیا ابن عون کہتے ہیں کہ ان کا دعوی تھا کہ ام محمد، ام المومنین (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے پاس جایا کرتی تھیں۔ ام محمد نے کہا کہ ام المومنین نے فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت زینب بنت جحش ام المومنین کی موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ اپنے ہاتھ سے مجھے کچھ کرنے لگے (چھیڑنے لگے) تو میں نے ہاتھ کے اشارے سے بتلایا کہ زینب بنت جحش بیٹھی ہیں حتی کہ میں نے آپ کو جتلادیا اور آپ رک گئے۔ اور زینب سامنے تشریف لے آئیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عیب جوئی کرنے لگیں۔ آپ نے انہیں اس سے منع فرمایا لیکن وہ باز نہ آئیں تو آپ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ تم بھی انہیں برا بھلا کہو تو حضرت عائشہ نے بھی برا بھلا کہنا شروع کردیا تو عائشہ زینب پر غالب آگئی پس زینب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئیں اور ان سے جا کر کہا کہ عائشہ نے تمہارے بارے ایسا کہا ہے اور ایسا کیا ہے۔ (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں بنی ہاشم میں سے تھے) تو حضرت فاطمہ تشریف لائیں (اس بارے میں معلوم کرنے کے لئے) تو آپ نے ان سے فرمایا کہ عائشہ تیرے باپ (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چہیتی ہیں رب کعبہ کی قسم وہ واپس لوٹ گئیں اور بنی ہاشم سے جا کر کہا کہ میں نے آپ سے اس اس طرح کہا اور آپ نے جواب میں یہ کہا اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے پاس آئے اور اس بارے میں آپ سے گفتگو فرمائی۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin:
Ibn Awn said: I asked about the meaning of intisar (revenge) in the Qur'anic verse: "But indeed if any do help and defend themselves (intasara) after a wrong (done) to them, against them there is no cause of blame." Then Ali ibn Zayd ibn Jad'an told me on the authority of Umm Muhammad, the wife of his father.
Ibn Awn said: It was believed that she used to go to the Mother of the Faithful (i.e. Aisha). She said: The Mother of the Faithful said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came upon me while Zaynab, daughter of Jahsh, was with us. He began to do something with his hand. I signalled to him until I made him understand about her. So he stopped. Zaynab came on and began to abuse Aisha. She tried to prevent her but she did not stop.
So he (the Prophet) said to Aisha: Abuse her.
So she abused her and dominated her. Zaynab then went to Ali and said: Aisha abused you and did (such and such). Then Fatimah came (to the Prophet) and he said to her: She is the favourite of your father, by the Lord of the Ka'bah!
She then returned and said to them: I said to him such and such, and he said to me such and such. Then Ali came to the Prophet (peace_be_upon_him) and spoke to him about that.