باپ اپنے بیٹوں میں سے بعض کو ہدیہ دینے میں ترجیح دے دوسروں پر اس کا بیان
راوی: احمد بن حنبل , ہشیم , سیار , مغیرہ , داؤد , شعبی , مجالد , اسمعیل بن سالم , شعبی , نعمان بن بشیر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ وَأَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ وَأَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَنْ الشَّعْبِيِّ وَأَخْبَرَنَا مُجَالِدٌ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ أَنْحَلَنِي أَبِي نُحْلًا قَالَ إِسْمَعِيلُ بْنُ سَالِمٍ مِنْ بَيْنِ الْقَوْمِ نِحْلَةً غُلَامًا لَهُ قَالَ فَقَالَتْ لَهُ أُمِّي عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشْهِدْهُ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشْهَدَهُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ لَهُ إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي النُّعْمَانَ نُحْلًا وَإِنَّ عَمْرَةَ سَأَلَتْنِي أَنْ أُشْهِدَکَ عَلَی ذَلِکَ قَالَ فَقَالَ أَلَکَ وَلَدٌ سِوَاهُ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَکُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَ النُّعْمَانَ قَالَ لَا قَالَ فَقَالَ بَعْضُ هَؤُلَائِ الْمُحَدِّثِينَ هَذَا جَوْرٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ هَذَا تَلْجِئَةٌ فَأَشْهِدْ عَلَی هَذَا غَيْرِي قَالَ مُغِيرَةُ فِي حَدِيثِهِ أَلَيْسَ يَسُرُّکَ أَنْ يَکُونُوا لَکَ فِي الْبِرِّ وَاللُّطْفِ سَوَائٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَشْهِدْ عَلَی هَذَا غَيْرِي وَذَکَرَ مُجَالِدٌ فِي حَدِيثِهِ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْکَ مِنْ الْحَقِّ أَنْ تَعْدِلَ بَيْنَهُمْ کَمَا أَنَّ لَکَ عَلَيْهِمْ مِنْ الْحَقِّ أَنْ يَبَرُّوکَ قَالَ أَبُو دَاوُد فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ قَالَ بَعْضُهُمْ أَکُلَّ بَنِيکَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ وَلَدِکَ وَقَالَ ابْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِيهِ أَلَکَ بَنُونَ سِوَاهُ وَقَالَ أَبُو الضُّحَی عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَلَکَ وَلَدٌ غَيْرُهُ
احمد بن حنبل، ہشیم، سیار، مغیرہ، داؤد، شعبی، مجالد، اسماعیل بن سالم، شعبی، نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ میرے والد نے مجھے کچھ ہدیہ دیا اسماعیل بن سالم (جوراوی حدیث) وہ کہتے ہیں کہ ایک غلام قوم والوں کے درمیان مشترک تھا، نعمان بن بشیر کہتے ہیں کہ انہیں (میرے والد کو) میری والدہ نے کہا کہ آپ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس ہدیہ پر گواہ بنا لیں۔ میرے والد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے اور آپ سے سارا واقعہ بیان کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میرے والد نے عرض کیا کہ میں نے اپنے بیٹے نعمان کو کچھ ہدیہ دیا ہے اور (نعمان کی والدہ) عمرة نے مجھ سے کہا کہ میں آپ کو اس عطیہ پر گواہ بنالوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے کہا کہ کیا تمہارے اور بھی بیٹے ہیں نعمان کے علاوہ؟ وہ کہنے لگی کہ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم نے سب کو اس کی مثل ہدیہ دیا جو نعمان کو دیا ہے انہوں نے کہا کہ نہیں۔ بعض محدثین فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ظلم اور زیادتی ہے جبکہ دوسرے بعض محدثین فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو مجبوری میں ہدیہ دینا ہے پس اس معاملہ پر کسی اور کو گواہ بنالو۔ مجالد اپنی روایت میں ذکر کرتے ہیں کہ تمہارے بیٹوں کا تم پر حق ہے کہ تم ان کے درمیان عدل کرو جیسا کہ ان کے اوپر تمہارا حق ہے کہ وہ تمہارے ساتھ نیک سلوک کریں۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ زہری کی روایت میں ہے کہ بعض رواة نے اکل بنیک کے الفاظ استعمال فرمائے ہیں اور بعض نے اکل ولدک کے الفاظ استعمال کئے ہیں جبکہ ابن ابی خالد نے شعبی سے مروی ہے الک بنون سواہ کے الفاظ استعمال کئے ہیں اور ابوالضحی نے نعمان بن بشیر سے روایت میں الک ولد غیرہ کے الفاظ ذکر کئے ہیں۔