لوگوں کے شر سے بچتے رہنے کا بیان
راوی: محمد بن یحیی بن فارس , نوح بن یزید , سیار موئب , ابراہیم بن سعید , ابن اسحاق , عیسیٰ بن معمر , عبداللہ بن عمرو بن الفغواء الخزاعی
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ سَيَّارٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِيهِ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ عِيسَی بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْفَغْوَائِ الْخُزَاعِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَرَادَ أَنْ يَبْعَثَنِي بِمَالٍ إِلَی أَبِي سُفْيَانَ يَقْسِمُهُ فِي قُرَيْشٍ بِمَکَّةَ بَعْدَ الْفَتْحِ فَقَالَ الْتَمِسْ صَاحِبًا قَالَ فَجَائَنِي عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ فَقَالَ بَلَغَنِي أَنَّکَ تُرِيدُ الْخُرُوجَ وَتَلْتَمِسُ صَاحِبًا قَالَ قُلْتُ أَجَلْ قَالَ فَأَنَا لَکَ صَاحِبٌ قَالَ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ قَدْ وَجَدْتُ صَاحِبًا قَالَ فَقَالَ مَنْ قُلْتُ عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ قَالَ إِذَا هَبَطْتَ بِلَادَ قَوْمِهِ فَاحْذَرْهُ فَإِنَّهُ قَدْ قَالَ الْقَائِلُ أَخُوکَ الْبِکْرِيُّ وَلَا تَأْمَنْهُ فَخَرَجْنَا حَتَّی إِذَا کُنْتُ بِالْأَبْوَائِ قَالَ إِنِّي أُرِيدُ حَاجَةً إِلَی قَوْمِي بِوَدَّانَ فَتَلَبَّثْ لِي قُلْتُ رَاشِدًا فَلَمَّا وَلَّی ذَکَرْتُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَدَدْتُ عَلَی بَعِيرِي حَتَّی خَرَجْتُ أُوضِعُهُ حَتَّی إِذَا کُنْتُ بِالْأَصَافِرِ إِذَا هُوَ يُعَارِضُنِي فِي رَهْطٍ قَالَ وَأَوْضَعْتُ فَسَبَقْتُهُ فَلَمَّا رَآنِي قَدْ فُتُّهُ انْصَرَفُوا وَجَائَنِي فَقَالَ کَانَتْ لِي إِلَی قَوْمِي حَاجَةٌ قَالَ قُلْتُ أَجَلْ وَمَضَيْنَا حَتَّی قَدِمْنَا مَکَّةَ فَدَفَعْتُ الْمَالَ إِلَی أَبِي سُفْيَانَ
محمد بن یحیی بن فارس، نوح بن یزید، سیار موئب، ابراہیم بن سعید، ابن اسحاق، عیسیٰ بن معمر، حضرت عبداللہ بن عمرو بن الفغواء الخزاعی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بلایا اور آپ کا ارادہ تھا کہ مجھے سفیان کے پاس کچھ مال دے کر بھیجیں تاکہ وہ اس مال کو مکہ میں قریش کے لوگوں میں تقسیم کردے فتح مکہ کے بعد اور آپ نے مجھ سے فرمایا کہ اپنا ساتھی ڈھونڈو (کیونکہ آپ سفر میں کسی کو اکیلے جانے سے منع فرماتے تھے) وہ کہتے ہیں کہ میرے پاس عمرو بن امیہ الضمری آگیا اور کہا کہ مجھے اطلاع ملی ہے کہ تم نے نکلنے کا ارادہ کیا ہے اور کسی ساتھی کی تلاش میں ہوں۔ میں نے کہا کہ بالکل ٹھیک ہے عمرو بن امیہ نے کہا کہ تو میں تمہارا ساتھی ہوں وہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے ساتھی پالیا ہے آپ نے فرمایا کہ کون ہے؟ میں نے کہا کہ عمرو بن امیہ الضمری آپ نے فرمایا کہ جب تم دوران سفر اس کی قوم کے علاقہ میں پڑاؤ کرو تو اس سے بچ کر رہنا کیونکہ کسی کہنے والے نے کہا ہے کہ اپنے سگے بھائی سے بھی بے خوف مت ہو۔ چنانچہ ہم لوگ نکلے یہاں تک کہ جب ابواء پہنچے تو اس نے کہا کہ مجھے اپنی قوم میں کچھ کام ہے ودان کے علاقہ میں تم یہاں ٹھہر کر میرا انتظار کرو میں نے کہا جاؤ اور سیدھے آنا جب وہ جانے کے لئے مڑا تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول یاد آیا لہذا میں اپنے اونٹ پر سوار ہوا یہاں تک کہ اسے بھگاتا ہوا وہاں سے نکل گیا جب میں اصافر کے مقام پر پہنچا تو دیکھا کہ عمرو بن امیہ ضمری ایک گروہ کے ساتھ میرے مقابلہ کو آرہا عمرو بن فغواء کہتے ہیں کہ میں نے اونٹ کو اور تیزی سے بھگایا اور اس سے آگے نکل گیا جب اس نے دیکھا کہ اس نے مجھے فوت کردیا ہے(اب مجھے نہیں پاسکتا)۔ تو اس کے ساتھی واپس لوٹ گئے اور وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ مجھے اپنی قوم میں کچھ کام تھا میں نے کہا ٹھیک ہے اور ہم چلتے رہے یہاں تک کہ مکہ مکرمہ آگئے اور میں نے مال ابوسفیان کے حوالہ کردیا۔
Narrated Amr ibn al-Faghwa' al-Khuza'i:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) called me. He intended to send me with some goods to AbuSufyan to distribute among the Quraysh at Mecca after the conquest.
He said: Search for a companion. Then Amr ibn Umayyah ad-Damri came to me and said: I have been told that you are intending to make a journey and are seeking a companion.
I said: Yes. He said: I am your companion. I then went to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and said: I have found a companion.
He asked: Who is he? I replied: Amr ibn Umayyah ad-Damri. He said: When you come down to the territory of his people, be careful of him, for a maxim says: If one is your real brother, do not feel safe with him.
So we proceeded, and when I reached al-Abwa', he said to me: I have some work with my people at Waddan, so stay here till I come back. I said: Do not lose your way. When he turned his back, I recalled the words of the Prophet (peace_be_upon_him). So I rode my camel and galloped without stopping. When I reached al-Asafir, he was pursuing me with a group of men. So I galloped and forged ahead of him. When he saw me that I had outstripped him, they returned and he came to me.
He said to me: I had some work with my people. I said: Yes. We then went on until we reached Mecca, and I gave the goods to AbuSufyan.