کوئی آدمی اپنا مال بعینیہ کسی کے پاس پائے
راوی:
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ يَعْنِي الطَّوِيلَ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ الْمَكِّيِّ قَالَ كُنْتُ أَكْتُبُ لِفُلَانٍ نَفَقَةَ أَيْتَامٍ كَانَ وَلِيَّهُمْ فَغَالَطُوهُ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ فَأَدَّاهَا إِلَيْهِمْ فَأَدْرَكْتُ لَهُمْ مِنْ مَالِهِمْ مِثْلَيْهَا قَالَ قُلْتُ أَقْبِضُ الْأَلْفَ الَّذِي ذَهَبُوا بِهِ مِنْكَ قَالَ لَا حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَدِّ الْأَمَانَةَ إِلَى مَنْ ائْتَمَنَكَ وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ
حضرت یوسف بن ماہک مکی فرماتے ہیں کہ میں ایک آدمی کے مال کا حساب کتاب کرتا تھا جو وہ چند یتامٰی پر خرچ کرتا تھا اور ان کا ولی تھا۔ ان یتیموں نے اسے ایک ہزار درہم کے مغالطہ میں ڈال دیا اور اس نے ہزاردرہم انہیں ادا کردئے بعد میں میں نے ان کے مال میں اتنا ہی پایا (یعنی ہزار درہم ان یتیموں کے مال میں ہی مل گئے) میں نے اس شخص سے کہا کہ تم اپنے ہزاردرہم واپس لے لوجووہ تجھ سے لے گئے ہیں وہ کہنے لگا نہیں! میرے والد نے مجھ سے بیان کیا کہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ جو تمہارے پاس امانت رکھوائے اس کی امانت ادا کردہ اور جو تمہارے ساتھ خیانت کرے اس کے ساتھ خیانت نہ کرو۔