سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 139

کوئی آدمی اپنا مال بعینیہ کسی کے پاس پائے

راوی: احمد بن یونس , زہیر , ہشام بن عروہ ,

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ هِنْدًا أُمَّ مُعَاوِيَةَ جَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ وَإِنَّهُ لَا يُعْطِينِي مَا يَکْفِينِي وَبَنِيَّ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ شَيْئًا قَالَ خُذِي مَا يَکْفِيکِ وَبَنِيکِ بِالْمَعْرُوفِ

احمد بن یونس، زہیر، ہشام بن عروہ، عائشہ سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ ہندہ (جس نے حضرت حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا کلیجہ چبایا تھا اور بعد میں مسلمان ہو گئی تھیں) حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ ابوسفیان ایک کنجوس آدمی ہیں اور وہ مجھے ضرورت کے بقدر کفایت مال نہیں دیتے اور میرے بیٹے بھی ہیں پس اگر میں اس کے مال میں سے کچھ چوری لے لیا کروں تو میرے اوپر کوئی گناہ ہوگا؟ آپ نے فرمایا کہ جتنی تمہاری اور تمہارے بیٹوں کی ضرورت کو کافی ہو اتنا لے لیا کرو۔ رواج و دستور کے مطابق۔

یہ حدیث شیئر کریں