درگذر کرنے اور نظر انداز کرنے کا بیان
راوی: عبداللہ بن مسلمہ , مالک , ابن شہاب , عروہ بن زیبر , عائشہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَکُنْ إِثْمًا فَإِنْ کَانَ إِثْمًا کَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَکَ حُرْمَةُ اللَّهِ تَعَالَی فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ بِهَا
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ابن شہاب، حضرت عروہ بن زیبر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب بھی دو کاموں میں سے کسی ایک کو کرنے کا اختیار دیا گیا تو آپ نے ان میں سے آسان کو اختیار فرمایا جب تک کہ وہ گناہ کا کام نہ ہوتا پھر اگر وہ گناہ کا کام ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے زیادہ دور رہتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ذات کے لئے کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا۔ الاّ یہ کہ جب اللہ کی حرمت تار تار کی جاتی۔