سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سنت کا بیان ۔ حدیث 1365

خوارج کے قتل کا بیان

راوی: حسن بن علی , عبدالرزاق , عبدالملک بن ابوسلیمان , سلمہ بن کہیل

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ الْجُهَنِيُّ أَنَّهُ کَانَ فِي الْجَيْشِ الَّذِينَ کَانُوا مَعَ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام الَّذِينَ سَارُوا إِلَی الْخَوَارِجِ فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَيْسَتْ قِرَائَتُکُمْ إِلَی قِرَائَتِهِمْ شَيْئًا وَلَا صَلَاتُکُمْ إِلَی صَلَاتِهِمْ شَيْئًا وَلَا صِيَامُکُمْ إِلَی صِيَامِهِمْ شَيْئًا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ يَحْسِبُونَ أَنَّهُ لَهُمْ وَهُوَ عَلَيْهِمْ لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَوْ يَعْلَمُ الْجَيْشُ الَّذِينَ يُصِيبُونَهُمْ مَا قُضِيَ لَهُمْ عَلَی لِسَانِ نَبِيِّهِمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَکَلُوا عَنْ الْعَمَلِ وَآيَةُ ذَلِکَ أَنَّ فِيهِمْ رَجُلًا لَهُ عَضُدٌ وَلَيْسَتْ لَهُ ذِرَاعٌ عَلَی عَضُدِهِ مِثْلُ حَلَمَةِ الثَّدْيِ عَلَيْهِ شَعَرَاتٌ بِيضٌ أَفَتَذْهَبُونَ إِلَی مُعَاوِيَةَ وَأَهْلِ الشَّامِ وَتَتْرُکُونَ هَؤُلَائِ يَخْلُفُونَکُمْ فِي ذَرَارِيِّکُمْ وَأَمْوَالِکُمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَکُونُوا هَؤُلَائِ الْقَوْمَ فَإِنَّهُمْ قَدْ سَفَکُوا الدَّمَ الْحَرَامَ وَأَغَارُوا فِي سَرْحِ النَّاسِ فَسِيرُوا عَلَی اسْمِ اللَّهِ قَالَ سَلَمَةُ بْنُ کُهَيْلٍ فَنَزَّلَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ مَنْزِلًا مَنْزِلًا حَتَّی مَرَّ بِنَا عَلَی قَنْطَرَةٍ قَالَ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا وَعَلَی الْخَوَارِجِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ الرَّاسِبِيُّ فَقَالَ لَهُمْ أَلْقُوا الرِّمَاحَ وَسُلُّوا السُّيُوفَ مِنْ جُفُونِهَا فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يُنَاشِدُوکُمْ کَمَا نَاشَدُوکُمْ يَوْمَ حَرُورَائَ قَالَ فَوَحَّشُوا بِرِمَاحِهِمْ وَاسْتَلُّوا السُّيُوفَ وَشَجَرَهُمْ النَّاسُ بِرِمَاحِهِمْ قَالَ وَقَتَلُوا بَعْضَهُمْ عَلَی بَعْضِهِمْ قَالَ وَمَا أُصِيبَ مِنْ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ إِلَّا رَجُلَانِ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْتَمِسُوا فِيهِمْ الْمُخْدَجَ فَلَمْ يَجِدُوا قَالَ فَقَامَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِنَفْسِهِ حَتَّی أَتَی نَاسًا قَدْ قُتِلَ بَعْضُهُمْ عَلَی بَعْضٍ فَقَالَ أَخْرِجُوهُمْ فَوَجَدُوهُ مِمَّا يَلِي الْأَرْضَ فَکَبَّرَ وَقَالَ صَدَقَ اللَّهُ وَبَلَّغَ رَسُولُهُ فَقَامَ إِلَيْهِ عَبِيدَةُ السَّلْمَانِيُّ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِي وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ حَتَّی اسْتَحْلَفَهُ ثَلَاثًا وَهُوَ يَحْلِفُ

حسن بن علی، عبدالرزاق، عبدالملک بن ابوسلیمان، حضرت سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بن کہیل فرماتے ہیں کہ مجھے زید بن وہب الجہنی نے بتلایا کہ وہ ایک لشکر میں تھے جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھا اور جو خوارج کی سرکوبی کے لئے نکلا تھا۔ پس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اے لوگو بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت میں کچھ لوگ ایسے نکلیں گے کہ وہ ایسا قرآن کریم پڑھیں گے کہ تمہاری تلاوت ان کی تلاوت کے سامنے کچھ نہ ہوگی اور نہ تمہاری نمازیں ان کی نمازوں کے سامنے کچھ ہوں گی نہ تمہارے روزے ان کے روزوں کے سامنے کچھ ہوں گے وہ قرآن پڑھیں گے اور خیال کریں گے کہ یہ قرآن ان کے لئے حجت بنے گا لیکن (حال یہ ہوگا کہ) وہ ان کے اوپر وبال اور حجت بن جائے گا ان کی نمازیں ان کے حلق سے نیچے نہیں اتریں گی اسلام سے اس طرح خارج ہو جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے اگر ان سے لڑنے والا لشکر ان فضائل کو جانتا جو ان کے لئے ان کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے بیان ہوئے تو وہ اسی عمل پر بھروسہ کرلیتے۔ ان کی علامت یہ ہے کہ ان میں ایک بازو والا شخص ہوگا اس کے بازو پر ہاتھ کہنی تک نہیں ہوگا۔ ایک گھنڈی ہوگی پستان کی گھنڈی کی طرح اس پر سفید بال ہوں گے اور کیا تم معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اہل شام سے لڑائی کے لئے تو جاتے ہو اور انہیں اپنے پیچھے اپنی اولاد اور اموال پر چھوڑ جاتے ہو (کہ یہ تمہاری غیر موجودگی میں تمہارے اموال کو لوٹیں اور اولاد کو قتل کریں) اللہ کی قسم مجھے یہ امید ہے کہ یہی وہ لوگ ہیں (جن کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث میں بتلایا) کیونکہ انہوں نے ناحق خون بہایا وہ خون جو ان کے لئے حرام تھا اور لوگوں کی چراگاہوں میں غارت گری کی پس چلو ان پر حملہ کرنے کے لئے اللہ کے نام کے ساتھ۔ سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ زید بن وہب نے مجھے ایک ایک منزل میں اتارا یہاں تک کہ ہم ایک پل پر سے گذرے پس جب وہ دونوں لشکر ملے اور لشکر خوارج کے سالار عبداللہ بن وہب الراسبی تھا اس نے اپنے لشکریوں سے کہا کہ نیزے پھینک دو اور تلواریں نیاموں سے کھینچ لو کیونکہ مجھ ڈر ہے کہ وہ تمہیں (مقابلہ کرنے کی) اس طرح قسم دیں گے جیسے حروراء کے روز قسم دی تھی۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر ان لوگوں نے اپنے نیزوں کو پھینک دیا اور تلواریں کھینچ ڈالیں اور لوگوں (مسلمانوں) نے انہیں اپنے نیزوں سے روکا اور وہ قتل کر دئیے گئے ایک دوسرے پر اور حضرت علی کی طرف سے اس روز کسی کو کوئی گزند نہیں پہنچی سوائے دو آدمیوں کے پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں سے کہا کہ ان مرنے والوں میں ایک گنجے شخص کو تلاش کرو۔ وہ (تلاش کرنے پر) نہیں ملا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بذات خود کھڑے ہوئے پھر کچھ ایسے مقتولین کے پاس آئے کہ ان کی لاشیں ایک کے اوپر ایک پڑی تھیں حضرت علی نے فرمایا کہ انہیں نکالو چنانچہ وہ گنجا شخص مل گیا زمین سے چمٹا سب سے نیچے پڑا تھا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تکبیر کہی اور کہا کہ اللہ نے سچ فرمایا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنچا دیا۔ حضرت عبیدہ السلمانی کھڑے ہوئے اور کہا کہ اے امیر المومنین اس ذات باری تعالیٰ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں آپ نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ سنا ہے؟ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہاں اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں حتی کہ تین مرتبہ اس نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قسم دی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قسم کھائی۔

یہ حدیث شیئر کریں