خوارج کے قتل کا بیان
راوی: محمد بن کثیر , سفیان , اعمش , خیثمہ , سوید بن غفلہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام إِذَا حَدَّثْتُکُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنْ السَّمَائِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَکْذِبَ عَلَيْهِ وَإِذَا حَدَّثْتُکُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَکُمْ فَإِنَّمَا الْحَرْبُ خَدْعَةٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَائُ الْأَسْنَانِ سُفَهَائُ الْأَحْلَامِ يَقُولُونَ مِنْ قَوْلِ خَيْرِ الْبَرِيَّةِ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
محمد بن کثیر، سفیان، اعمش، خیثمہ، حضرت سوید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن غفلہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جب میں تمہیں کوئی حدیث بیان کروں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت سے تو مجھے آسمان سے گر جانا آسان ہے بہ نسبت (آپ سے حدیث بیان کرنے میں) جھوٹ بولنے سے اور جب میں تم سے آپس میں گفتگو کروں تو پھر جان لو کہ جنگ تو ہوشیاری اور فریب کا نام ہے(یعنی میں کبھی ایسی بات بھی کروں گا جو بظاہر خلاف واقعہ نظر آئے لیکن بنظر غائر وہ صحیح اور سچ ہوگی)۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ اخیر زمانہ میں ایک قوم آئے گی کمسن وکم عمر لوگ ہوں گے اور بے وقوف وکم عقل ہوں گے اور ایسی گفتگو کریں گے جو تمام مخلوقات سے بہتر ہو گی، وہ اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا پس جہاں بھی تم انہیں پاؤ انہیں قتل کردو اس لئے کہ انہیں قتل کرنے والوں کے لئے روز قیامت اجر ہوگا۔