دجال کا ذکر
راوی: مخلد بن خالد , عبدالرزق , معمر , زہری , سالم اپنے والد ابن عمر
حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ فَذَکَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنِّي لَأُنْذِرُکُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ وَلَکِنِّي سَأَقُولُ لَکُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ
مخلد بن خالد، عبدالرزق، معمر، زہری، حضرت سالم اپنے والد حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی ایسی تعریف بیان کی جس کے وہ حقدار ہیں پھر دجال کا تذکرہ فرمایا اور فرمایا کہ بیشک میں تمہیں اس سے ڈرا رہا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گذرا کہ اس نے اپنی قوم کو دجال سے نہ ڈرایا ہو حتی کہ نوح نے بھی اپنی قوم کو (فتنہ) دجال سے ڈرایا ہے لیکن میں تمہیں اس کے بارے میں ایسی بات کہوں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی۔ تم جانتے ہو کہ دجال کانا ہے اور بیشک اللہ کانے نہیں ہیں۔