سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سنت کا بیان ۔ حدیث 1349

قبر میں سوال وجواب اور عذاب قبر کا بیان

راوی: محمد بن سلیمان , عبدالوہاب

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بِمِثْلِ هَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّی عَنْهُ أَصْحَابُهُ إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ فَيَأْتِيهِ مَلَکَانِ فَيَقُولَانِ لَهُ فَذَکَرَ قَرِيبًا مِنْ حَدِيثِ الْأَوَّلِ قَالَ فِيهِ وَأَمَّا الْکَافِرُ وَالْمُنَافِقُ فَيَقُولَانِ لَهُ زَادَ الْمُنَافِقَ وَقَالَ يَسْمَعُهَا مَنْ وَلِيَهُ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ

محمد بن سلیمان، عبدالوہاب سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ بندہ جب اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی (اعزہ و اقارب اسے دفن کرکے) رخ پھیر لیتے ہیں تو بے شک وہ مردہ ان کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور دونوں اس سے کہتے ہیں آگے پچھلی حدیث کے قریب قریب بیان کیا۔ اس میں فرمایا کہ بہرحال کافر اور منافق تو دونوں فرشتے اس سے کہتے ہیں ۔ اس میں منافق کے لفظ کا اضافہ کیا۔ اور فرمایا کہ اس کی چیخ کو اس کے نزدیک والی تمام مخلوق سنتی ہے سوائے جن وانس کے۔

یہ حدیث شیئر کریں