سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سنت کا بیان ۔ حدیث 1344

جنت اور جہنم کی تخلیق کا بیان

راوی: حناد بن سری , محمد بن فضیل , مختار بن فلفل کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ أَغْفَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِغْفَائَةً فَرَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا فَإِمَّا قَالَ لَهُمْ وَإِمَّا قَالُوا لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ ضَحِکْتَ فَقَالَ إِنَّهُ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ فَقَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ حَتَّی خَتَمَهَا فَلَمَّا قَرَأَهَا قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْکَوْثَرُ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي الْجَنَّةِ وَعَلَيْهِ خَيْرٌ کَثِيرٌ عَلَيْهِ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ آنِيَتُهُ عَدَدُ الْکَوَاکِبِ

ہناد بن سری، محمد بن فضیل، مختار بن فلفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک سے سنا آپ فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک مرتبہ غنودگی طاری ہوگئی آپ نے مسکراتے ہوئے سر اٹھایا پھر یا تو آپ نے صحابہ سے ازخود فرمایا یا صحابہ نے آپ سے فرمایا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کیوں مسکرائے تھے؟ آپ نے فرمایا ابھی ابھی مجھ پر ایک سورت نازل ہوئی ہے پھر آپ نے بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ پڑھ کر سورت کوثر کی تلاوت فرمائی۔ جب آپ نے سورت کوثر کی تلاوت فرمالی تو فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ کوثر کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ایک نہر ہے جس کا میرے رب نے مجھے جنت میں دینے کا وعدہ فرمایا ہے اور اس پر بہت زیادہ بہتری ہے اس پر ایک حوض ہے جس پر میری امت قیامت کے روز جمع ہوگی اور اس کے برتن ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے۔ (لوگوں کو پانی پلانے کے لئے)

یہ حدیث شیئر کریں