جہمیہ کا بیان
راوی: محمد بن صباح بزار , ولید بن ابوثور , سماک , عبداللہ بن عمیرہ , احنف بن قیس , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ کُنْتُ فِي الْبَطْحَائِ فِي عِصَابَةٍ فِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّتْ بِهِمْ سَحَابَةٌ فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَقَالَ مَا تُسَمُّونَ هَذِهِ قَالُوا السَّحَابَ قَالَ وَالْمُزْنَ قَالُوا وَالْمُزْنَ قَالَ وَالْعَنَانَ قَالُوا وَالْعَنَانَ قَالَ أَبُو دَاوُد لَمْ أُتْقِنْ الْعَنَانَ جَيِّدًا قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا بُعْدُ مَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ قَالُوا لَا نَدْرِي قَالَ إِنَّ بُعْدَ مَا بَيْنَهُمَا إِمَّا وَاحِدَةٌ أَوْ اثْنَتَانِ أَوْ ثَلَاثٌ وَسَبْعُونَ سَنَةً ثُمَّ السَّمَائُ فَوْقَهَا کَذَلِکَ حَتَّی عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ثُمَّ فَوْقَ السَّابِعَةِ بَحْرٌ بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَائٍ إِلَی سَمَائٍ ثُمَّ فَوْقَ ذَلِکَ ثَمَانِيَةُ أَوْعَالٍ بَيْنَ أَظْلَافِهِمْ وَرُکَبِهِمْ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَائٍ إِلَی سَمَائٍ ثُمَّ عَلَی ظُهُورِهِمْ الْعَرْشُ مَا بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَائٍ إِلَی سَمَائٍ ثُمَّ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فَوْقَ ذَلِکَ
محمد بن صباح بزار، ولید بن ابوثور، سماک، عبداللہ بن عمیرہ، حضرت احنف بن قیس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ میں بطحاء میں ایک جماعت کے ساتھ تھا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی موجود تھے موجود تھا کہ ایک بادل کا ایک ٹکڑا گذرا آپ نے اس کی طرف دیکھا پھر فرمایا کہ تم اسے کیا نام دیتے ہو؟ لوگوں نے کہا کہ بادل آپ نے فرمایا کہ مزن کہا جی ہاں۔ آپ نے فرمایا کہ عنان بھی کہتے ہو کہا جی ہاں عنان بھی۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ مجھے عنان کے بارے میں صحیح یقین نہیں ہے آپ نے فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ زمین و آسمان کے درمیان کتنی مسافت ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ ہم نہیں جانتے آپ نے فرمایا کہ بیشک زمین و آسمان کے درمیان، اکہتر، یا بہتر، یا تہتر سال کی مسافت کا فاصلہ ہے پھر اس کے اوپر دوسرا آسمان بھی اتنے فاصلہ پر ہے یہاں تک کہ آپ نے ساتوں آسمان شمار فرمائے پھر ساتویں آسمان کے اوپر ایک دریا ہے جس کی تہہ اور سطح کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا کہ ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک فاصلہ ہے پھر اس کے اوپر آٹھ فرشتے (بصورت) بکروں ہیں جن کے کھروں اور پیٹھوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا کہ ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک پھر ان کی پیٹھوں پر عرش الٰہی رکھا ہوا ہے جس کے اوپر اور نچلے کناروں کے درمیان ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک کا فاصلہ ہے پھر اللہ اس عرش پر مستوی ہیں۔
Narrated Al-Abbas ibn AbdulMuttalib:
I was sitting in al-Batha with a company among whom the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was sitting, when a cloud passed above them.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) looked at it and said: What do you call this? They said: Sahab.
He said: And muzn? They said: And muzn. He said: And anan? They said: And anan. AbuDawud said: I am not quite confident about the word anan. He asked: Do you know the distance between Heaven and Earth? They replied: We do not know. He then said: The distance between them is seventy-one, seventy-two, or seventy-three years. The heaven which is above it is at a similar distance (going on till he counted seven heavens). Above the seventh heaven there is a sea, the distance between whose surface and bottom is like that between one heaven and the next. Above that there are eight mountain goats the distance between whose hoofs and haunches is like the distance between one heaven and the next. Then Allah, the Blessed and the Exalted, is above that.