تقدیر کا بیان
راوی: محمد بن کثیر , سفیان عن وہب بن خالد حمصی , ابن الدیلمی
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي سِنَانٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ خَالِدٍ الْحِمْصِيِّ عَنْ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ قَالَ أَتَيْتُ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ فَقُلْتُ لَهُ وَقَعَ فِي نَفْسِي شَيْئٌ مِنْ الْقَدَرِ فَحَدِّثْنِي بِشَيْئٍ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُذْهِبَهُ مِنْ قَلْبِي قَالَ لَوْ أَنَّ اللَّهَ عَذَّبَ أَهْلَ سَمَاوَاتِهِ وَأَهْلَ أَرْضِهِ عَذَّبَهُمْ وَهُوَ غَيْرُ ظَالِمٍ لَهُمْ وَلَوْ رَحِمَهُمْ کَانَتْ رَحْمَتُهُ خَيْرًا لَهُمْ مِنْ أَعْمَالِهِمْ وَلَوْ أَنْفَقْتَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا قَبِلَهُ اللَّهُ مِنْکَ حَتَّی تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَکَ لَمْ يَکُنْ لِيُخْطِئَکَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَکَ لَمْ يَکُنْ لِيُصِيبَکَ وَلَوْ مُتَّ عَلَی غَيْرِ هَذَا لَدَخَلْتَ النَّارَ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَحَدَّثَنِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِکَ
محمد بن کثیر، سفیان عن وہب بن خالد حمصی، ابن الدیلمی کہتے ہیں کہ میں حضرت ابی ابن کعب کے پاس حاضر ہوا اور ان سے کہا کہ میرے دل میں تقدیر سے متعلق کچھ شکوک وشبہات پیدا ہوگئے ہیں آپ اس بارے میں مجھے کچھ بتلائیں شاید اللہ تعالیٰ میرے دل سے ان مشتبہات کو نکال دیں تو ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اگر اللہ آسمان والوں اور زمین والوں کو عذاب دینا چاہیں تو عذاب دے سکتے ہیں اور وہ ان پر ظلم کرنے والے نہیں ہوں گے اور اگر وہ ان پر رحم فرمائیں تو ان کی رحمت ان کے لئے ان کے اپنے اعمال سے بہتر ہوں گے اور اگر تو احد کے پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کردے تو اللہ کی راہ میں وہ تجھ سے قبول نہیں فرمائیں گے یہاں تک کہ تو تقدیر پر ایمان لے آئے اور یہ نہ جان لے کہ تجھے جو کچھ (مصیبت وغیرہ پہنچی) وہ تجھ سے خطا ہونے والی نہ تھی اور جو تکلیف وغیرہ تجھے نہیں پہنچی وہ تجھے ہرگز پہنچنے والی نہیں تھی اور اگر اس اعتقاد کے بغیر تو مر گیا تو ضرور بالضرور تو آگ میں داخل ہوگا ابن الدیلمی کہتے ہیں کہ پھر میں حضرت عبداللہ بن مسعود کے پاس آیا تو انہوں نے بھی اسی طرح فرمایا پھر میں حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن یمان کے پاس آیا تو انہوں نے بھی تقریبا یہی کہا پھر میں حضرت زید بن ثابت کے پاس انہوں نے بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہی حدیث نقل کی مجھ سے۔