تقدیر کا بیان
راوی: مسدد , یحیی , عثمان بن غیاث , عبداللہ بن بریدہ , یعلی بن یعمر اور حمید بن عبدالرحمن الحمیری
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَا لَقِيَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَذَکَرْنَا لَهُ الْقَدَرَ وَمَا يَقُولُونَ فِيهِ فَذَکَرَ نَحْوَهُ زَادَ قَالَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ أَوْ جُهَيْنَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِيمَا نَعْمَلُ أَفِي شَيْئٍ قَدْ خَلَا أَوْ مَضَی أَوْ فِي شَيْئٍ يُسْتَأْنَفُ الْآنَ قَالَ فِي شَيْئٍ قَدْ خَلَا وَمَضَی فَقَالَ الرَّجُلُ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ فَفِيمَ الْعَمَلُ قَالَ إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنَّ أَهْلَ النَّارِ يُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ
مسدد، یحیی، عثمان بن غیاث، عبداللہ بن بریدہ، حضرت یعلی بن یعمر اور حضرت حمید بن عبدالرحمن الحمیری دونوں کہتے ہیں کہ ہم دونوں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملے اور انہیں تقدیر کے بارے میں وہ (قدریہ) لوگ جو کچھ کہتے ہیں بتلایا آگے سابقہ حدیث کے مانند ذکر کیا اس میں یہ اضافہ ہے کہ آپ سے قبیلہ مزنیہ یا جہینیہ کے ایک شخص نے سوال کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو کچھ ہم اعمال کرتے ہیں کیا یہ جان کر کریں کہ اس پر تقدیر واقع ہوچکی ہے یا یہ کہ یہ عمل بغیر تقدیر کے بس ابھی ایسا ہوگیا (پہلے سے کوئی اس بارے میں مشیت و ارادہ الٰہی نہیں تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ یہ سمجھ کر تقدیر میں متعین ہوچکا ہے تو اس شخص نے یا چند لوگوں نے کہا کہ پھر عمل کی کیا ضرورت ہے؟ آپ نے فرمایا کہ بے شک اہل جنت کو جنت میں لے جانے والے اعمال کی توفیق ملتی ہے اور اہل دوزخ کو دوزخ میں لے جانے والے اعمال کی توفیق ملتی ہے۔