سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سنت کا بیان ۔ حدیث 1290

تقدیر کا بیان

راوی: مسدد بن مسرہد , معمتر , منصور بن معتمر , سعید بن عبید بن عبداللہ بن حبیب ابوعبدالرحمن سلمی علی

حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ مَنْصُورَ بْنَ الْمُعْتَمِرِ يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَبِيبٍ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ کُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَجَعَلَ يَنْکُتُ بِالْمِخْصَرَةِ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا کَتَبَ اللَّهُ مَکَانَهَا مِنْ النَّارِ أَوْ مِنْ الْجَنَّةِ إِلَّا قَدْ کُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَفَلَا نَمْکُثُ عَلَی کِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ فَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ لَيَکُونَنَّ إِلَی السَّعَادَةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الشِّقْوَةِ لَيَکُونَنَّ إِلَی الشِّقْوَةِ قَالَ اعْمَلُوا فَکُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِلسَّعَادَةِ وَأَمَّا أَهْلُ الشِّقْوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِلشِّقْوَةِ ثُمَّ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَی وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَی وَکَذَّبَ بِالْحُسْنَی فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَی

مسدد بن مسرہد، معمتر، منصور بن معتمر، سعید بن عبید بن عبداللہ بن حبیب ابوعبدالرحمن سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ ہم بقیع غرقد میں ایک جنازہ میں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی شریک تھے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور بیٹھ گئے آپ کے ساتھ ایک چھوٹی سی لکڑی تھی آپ نے لکڑی سے زمین کو کریدنا شروع کردیا پھر اپنا سر مبارک اوپر اٹھایا اور فرمایا کہ تم میں سے کوئی نہیں ہے کوئی ذی نفس جو پیدا کیا گیا ہو نہیں ہے مگر یہ کہ جہنم یا جنت میں اس کا مقام متعین ہے مگر یہ کہ لکھ دیا گیا ہے وہ سعید (روح) یا شقی (بدبخت) حضرت علی فرماتے ہیں کہ قوم میں سے ایک شخص نے کہا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم۔ تو کیا ہم اپنے لکھے ہوئے پر بھروسہ کرلیں اور عمل کرنا چھوڑ دیں پس جو اہل سعادت میں سے ہوگا وہ ضرور سعادت پر ہی رہے گا جو بدبخت لوگوں میں سے ہوگا وہ بدبخت ہی رہے گا۔ آپ نے فرمایا کہ عمل کیا کرو کیونکہ ہر ایک کو اللہ کی طرف سے توفیق دی جاتی ہے جو اہل سعادت ہیں انہیں سعادت والے اعمال کی توفیق ملتی ہے اور جو اہل شقاوت ہیں انہیں اعمال شر کی توفیق ملتی ہے پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیات تلاوت فرمائیں۔ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَی وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَی وَکَذَّبَ بِالْحُسْنَی فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَی

یہ حدیث شیئر کریں