مفلس کے پاس کوئی شخص اپنی چیز دیکھے تو کیا کرے
راوی: محمد بن عوف , عبداللہ بن عبدالجبار , اسمعیل , ابن عیاش , ابوبکر بن عبدالرحمن , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ يَعْنِي الْخَبَايِرِيَّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ أَبُو الْهُذَيْلِ الْحِمْصِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ فَإِنْ کَانَ قَضَاهُ مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَائِ وَأَيُّمَا امْرِئٍ هَلَکَ وَعِنْدَهُ مَتَاعُ امْرِئٍ بِعَيْنِهِ اقْتَضَی مِنْهُ شَيْئًا أَوْ لَمْ يَقْتَضِ فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَائِ قَالَ أَبُو دَاوُد حَدِيثُ مَالِکٍ أَصَحُّ
محمد بن عوف، عبداللہ بن عبدالجبار، اسماعیل، ابن عیاش، ابوبکر بن عبدالرحمن، ابوہریرہ بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسا ہی روایت کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ اگر بائع (بچنے والا) نے کچھ ثمن لے لیا ہو تو باقی ماندہ ثمن میں بائع (بچنے والا) دوسرے قرض خواہوں کی مانند ہے اور جو آدمی بھی ہلاک ہو جائے اس کے پاس بائع (بچنے والا) کا کچھ مال بعینیہ پایا جائے اب اس بائع (بچنے والا) نے اس مال کی قیمت میں کچھ وصول کی ہو یا نہ کی ہو وہ ہر حال میں دوسرے قرض خواہوں کے مثل ہوگا۔