سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سنت کا بیان ۔ حدیث 1256

حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کا بیان

راوی: عبداللہ بن محمد نفیلی , محمد , سلمہ , محمد اسحاق , زہری , عبدالملک بن ابوبکر , عبدالرحمن بن حارث بن ہشام , عبداللہ بن زمعہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ قَالَ لَمَّا اسْتُعِزَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عِنْدَهُ فِي نَفَرٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ دَعَاهُ بِلَالٌ إِلَی الصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا مَنْ يُصَلِّي لِلنَّاسِ فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَمْعَةَ فَإِذَا عُمَرُ فِي النَّاسِ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ غَائِبًا فَقُلْتُ يَا عُمَرُ قُمْ فَصَلِّ بِالنَّاسِ فَتَقَدَّمَ فَکَبَّرَ فَلَمَّا سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ وَکَانَ عُمَرُ رَجُلًا مُجْهِرًا قَالَ فَأَيْنَ أَبُو بَکْرٍ يَأْبَی اللَّهُ ذَلِکَ وَالْمُسْلِمُونَ يَأْبَی اللَّهُ ذَلِکَ وَالْمُسْلِمُونَ فَبَعَثَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ فَجَائَ بَعْدَ أَنْ صَلَّی عُمَرُ تِلْکَ الصَّلَاةَ فَصَلَّی بِالنَّاسِ

عبداللہ بن محمد نفیلی، محمد، سلمہ، محمد اسحاق، زہری، عبدالملک بن ابوبکر، عبدالرحمن بن حارث بن ہشام، حضرت عبداللہ بن زمعہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیماری کی شدت ہوئی اور میں مسلمانوں کے چند افراد کے ساتھ آپ کے پاس تھا تو آپ کو حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بلایا نماز کے لئے آپ نے فرمایا کہ کسی کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائے پس حضرت عبداللہ بن زمعہ نکلے تو دیکھا کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کے درمیان موجود ہیں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ غائب تھے تو میں نے کہا اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوجاؤ اور لوگوں کو نماز پڑھاؤ وہ آگے بڑھے اور تکبیر کہی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی آواز سنی اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بلند بانگ آدمی تھے فرمایا کہ ابوبکر کہاں ہیں اللہ تعالیٰ اور مسلمان اس کا انکار کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اور مسلمان اس کا انکار کرتے ہیں پس آپ نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلا بھیجا تو وہ اس وقت تشریف لائے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ نماز پڑھا چکے تھے تو پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔

Narrated Abdullah ibn Zam'ah:
When the illness of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) became serious while I was with him among a group of people, Bilal called him for prayer. He said: Ask someone to lead the people in prayer. So Abdullah ibn Zam'ah went out and found that Umar was present among the people and AbuBakr was not there. I said: Umar, get up and lead the people in prayer. So he came forward and uttered "Allah is Most Great". When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) heard his voice, as Umar had a loud voice, he said: Where is AbuBakr? Allah does not allow that, and the Muslims too; Allah does not allow that, and the Muslims too. So he sent for AbuBakr. He came after Umar had led the people in that prayer. He then led the people in prayer.

یہ حدیث شیئر کریں