صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں زبان طعن دراز کرنے کی ممانعت
راوی: احمد بن یونس , زائد بن قدامہ ثقفی , عمر بن قیس , ماصر , عمر بن ابی قرة
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ قَيْسٍ الْمَاصِرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قُرَّةَ قَالَ کَانَ حُذَيْفَةُ بِالْمَدَائِنِ فَکَانَ يَذْکُرُ أَشْيَائَ قَالَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فِي الْغَضَبِ فَيَنْطَلِقُ نَاسٌ مِمَّنْ سَمِعَ ذَلِکَ مِنْ حُذَيْفَةَ فَيَأْتُونَ سَلْمَانَ فَيَذْکُرُونَ لَهُ قَوْلَ حُذَيْفَةَ فَيَقُولُ سَلْمَانُ حُذَيْفَةُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُ فَيَرْجِعُونَ إِلَی حُذَيْفَةَ فَيَقُولُونَ لَهُ قَدْ ذَکَرْنَا قَوْلَکَ لِسَلْمَانَ فَمَا صَدَّقَکَ وَلَا کَذَّبَکَ فَأَتَی حُذَيْفَةُ سَلْمَانَ وَهُوَ فِي مَبْقَلَةٍ فَقَالَ يَا سَلْمَانُ مَا يَمْنَعُکَ أَنْ تُصَدِّقَنِي بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَلْمَانُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَغْضَبُ فَيَقُولُ فِي الْغَضَبِ لِنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ وَيَرْضَی فَيَقُولُ فِي الرِّضَا لِنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ أَمَا تَنْتَهِي حَتَّی تُوَرِّثَ رِجَالًا حُبَّ رِجَالٍ وَرِجَالًا بُغْضَ رِجَالٍ وَحَتَّی تُوقِعَ اخْتِلَافًا وَفُرْقَةً وَلَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ فَقَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي سَبَبْتُهُ سَبَّةً أَوْ لَعَنْتُهُ لَعْنَةً فِي غَضَبِي فَإِنَّمَا أَنَا مِنْ وَلَدِ آدَمَ أَغْضَبُ کَمَا يَغْضَبُونَ وَإِنَّمَا بَعَثَنِي رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ فَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ صَلَاةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَاللَّهِ لَتَنْتَهِيَنَّ أَوْ لَأَکْتُبَنَّ إِلَی عُمَرَ
احمد بن یونس، زائد بن قدامہ ثقفی، عمر بن قیس، ماصر، عمر بن ابی قرة کہتے ہیں کہ حضرت حذیفہ بن یمان جب مدائن (شام) میں تھے تو وہ ایسی بہت سی باتیں جنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ میں سے چند لوگوں سے غصہ کی حالت میں کہا تھا ذکر کرتے تھے پس جن لوگوں نے وہ باتیں حذیفہ سے سنی تھیں وہ چلے گئے اور وہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور ان سے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول کا تذکرہ کیا تو حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا حذیفہ جو کچھ کہتے ہیں وہ اس سے زیادہ واقف ہیں یہ سن کر وہ لوگ آپس میں حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس لوٹے اور ان سے کہا کہ ہم نے آپ کی بات کا حضرت سلیمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تذکرہ کیا تو انہوں نے آپ کی تصدیق کی نہ ہی تکذیب کی۔ یہ سن کر حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تشریف لائے سلیمان اپنے سبزی کے کھیت میں تھے تو حذیفہ نے فرمایا اے سلمان کس چیز نے آپ کو میری بات کی تصدیق سے روکا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے تو سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کبھی غصہ کی حالت میں ہوتے تو غصہ میں لوگوں کو کچھ کہتے تھے اور کبھی خوشی کی حالت میں ہوتے تو اس حالت خوشی میں لوگوں سے کچھ کہہ دیتے تھے کیا تم باز نہیں آؤ گے یہاں تک کہ لوگوں کو بعض لوگوں کی محبت اور بعض کی نفرت کا وارث نہ بنا دو یہاں تک کہ ان میں اختلاف اور تفریق واقع ہو جائے اور بیشک میں جانتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا کہ میری امت کا کوئی بھی شخص جسے میں نے برا بھلا کہا ہو یا اسے لعنت کی ہو اپنے غصہ کی حالت میں بیشک آدم کی اولاد میں سے ہی ہوں اور جیسا کہ دوسرے لوگ غصہ کا شکار ہوتے ہیں میں بھی غصہ کا شکار ہوتا ہوں اور بیشک مجھے تو رحمة اللعالمین بنا کر ہی بھیجا ہے پس(اے اللہ) آپ میرے اس برا بھلا کہنے کو ان کے لئے رحمت بنادیں قیامت کے دن۔ اور اللہ کی قسم یا تم ضرور بالضرور (ایسی حدیث بیان کرنے سے) باز آجاؤ (جن کا صحیح مطلب نہ سمجھنے سے امت میں تفریق پیدا ہوجائے گی) یا پھر میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو لکھوں گا۔