سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سنت کا بیان ۔ حدیث 1252

خلفاء کا بیان

راوی: حفص بن عمر ابوعمر ضریر , حماد بن سلمہ , سعید بن ایاس جریری , عبداللہ بن شقیق العقیلی , اقرع

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيَّ أَخْبَرَهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ عَنْ الْأَقْرَعِ مُؤَذِّنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ بَعَثَنِي عُمَرُ إِلَی الْأُسْقُفِّ فَدَعَوْتُهُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ وَهَلْ تَجِدُنِي فِي الْکِتَابِ قَالَ نَعَمْ قَالَ کَيْفَ تَجِدُنِي قَالَ أَجِدُکَ قَرْنًا فَرَفَعَ عَلَيْهِ الدِّرَّةَ فَقَالَ قَرْنٌ مَهْ فَقَالَ قَرْنٌ حَدِيدٌ أَمِينٌ شَدِيدٌ قَالَ کَيْفَ تَجِدُ الَّذِي يَجِيئُ مِنْ بَعْدِي فَقَالَ أَجِدُهُ خَلِيفَةً صَالِحًا غَيْرَ أَنَّهُ يُؤْثِرُ قَرَابَتَهُ قَالَ عُمَرُ يَرْحَمُ اللَّهُ عُثْمَانَ ثَلَاثًا فَقَالَ کَيْفَ تَجِدُ الَّذِي بَعْدَهُ قَالَ أَجِدُهُ صَدَأَ حَدِيدٍ فَوَضَعَ عُمَرُ يَدَهُ عَلَی رَأْسِهِ فَقَالَ يَا دَفْرَاهُ يَا دَفْرَاهُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّهُ خَلِيفَةٌ صَالِحٌ وَلَکِنَّهُ يُسْتَخْلَفُ حِينَ يُسْتَخْلَفُ وَالسَّيْفُ مَسْلُولٌ وَالدَّمُ مُهْرَاقٌ قَالَ أَبُو دَاوُد الدَّفْرُ النَّتْنُ

حفص بن عمر ابوعمر ضریر، حماد بن سلمہ، سعید بن ایاس جریری، عبداللہ بن شقیق العقیلی، اقرع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن الخطاب کے مؤذن تھے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک پادری کے پاس بھیجا تو میں نے اسے بلالیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے فرمایا کہ کیا تو اپنی کتاب میں میرا بھی کچھ حال پاتا ہے؟ اس نے کہا کہ ہاں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مجھے کیسے پایا؟ اس نے کہا کہ میں نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قرن پایا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پر کوڑا اٹھا لیا اور فرمایا کہ قرن کیا ہے؟ اس نے کہا کہ قرن کا مطلب ہے امانت دار اور سخت۔ اس شخص کو تو کیسا پائے گا جو میرے بعد آئے گا اس نے کہا کہ نیک آدمی سوائے اس کے وہ اپنی قرابت کا خیال رکھے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تین مرتبہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رحم فرمائے پھر آپ نے پوچھا کہ اس کے بعد جو آئے گا اسے تو کیسے پاتا ہے؟ اس نے کہا کہ وہ تو لوہے کا میل ہے (جنگ و جدل میں مصروف رہنے والا) راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا اور فرمایا کہ اے گندے بدبودار یہ کیا کہہ رہا ہے اس نے کہا کہ اے امیر المومنین بیشک وہ ایک نیک خلیفہ ہوگا لیکن جب وہ خلافت پر متمکن ہوں گے تو تلوار لٹکی ہوئی ہوگی اور خون بہہ رہا ہوگا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ دفر بدبو کو کہتے ہیں۔

Narrated Umar ibn al-Khattab:
Al-Aqra', the mu'adhdhin (announcer) of Umar ibn al-Khattab said: Umar sent me to a bishop and I called him.
Umar said to him: Do you find me in the Book? He said: Yes. He asked: How do you find me? He said: I find you (like a) castle. Then he raised a whip to him, saying: What do you mean by castle? He replied: An iron castle and severely trustworthy. He asked: How do you find the one who will come after me? He said: I find him a pious caliph, except that he will prefer his relatives. Umar said: May Allah have mercy on Uthman: He said it three times. He then asked: How do you find the one who will come after him?
He replied: I find him like rusty iron. Umar then put his hand on his head, and said: O filthy! O filthy! He said: Commander of the Faithful! He is a pious caliph, but when he is made caliph, the sword will be unsheathed and blood will be shed.

یہ حدیث شیئر کریں