خلافت کا بیان
راوی: اسحاق بن اسماعیل طالقانی , زہیر بن حرب , جریر , مغیرہ , ربیع بن خالد الضبی
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خَالِدٍ الضَّبِّيِّ قَالَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَخْطُبُ فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ رَسُولُ أَحَدِکُمْ فِي حَاجَتِهِ أَکْرَمُ عَلَيْهِ أَمْ خَلِيفَتُهُ فِي أَهْلِهِ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي لِلَّهِ عَلَيَّ أَلَّا أُصَلِّيَ خَلْفَکَ صَلَاةً أَبَدًا وَإِنْ وَجَدْتُ قَوْمًا يُجَاهِدُونَکَ لَأُجَاهِدَنَّکَ مَعَهُمْ زَادَ إِسْحَقُ فِي حَدِيثِهِ قَالَ فَقَاتَلَ فِي الْجَمَاجِمِ حَتَّی قُتِلَ
اسحاق بن اسماعیل طالقانی، زہیر بن حرب، جریر، مغیرہ، ربیع بن خالد الضبی کہتے ہیں کہ میں نے حجاج بن یوسف کو خطبہ دیتے ہوئے سنا وہ کہہ رہا تھا اپنے خطبہ میں کہ تم میں سے کسی ایک قاصد کا جو اس کی ضرورت پوری کرنے میں لگا ہو وہ زیادہ معزز ہے یا وہ شخص جو اس کے گھر والوں کی خبرگیری میں لگا ہو؟ پس میں نے اپنے دل میں کہا کہ اللہ کا مجھ پر حق ہے کہ آئندہ تیرے پیچھے کبھی نماز نہیں پڑھوں گا اور اگر میں نے کوئی ایسی جماعت پائی جو تیرے ساتھ قتال کرے تو میں ضرور ان کے ساتھ تجھ سے جہاد کروں گا۔ اسحاق بن اسماعیل نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ خالد صنبی نے جماجم کی لڑائی میں قتال کیا یہاں تک کہ شہید ہوگئے۔