سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سنت کا بیان ۔ حدیث 1228

خلافت کا بیان

راوی: محمد بن یحیی بن فارس۔ عبدالرزاق , محمد , معمر , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ مُحَمَّدٌ کَتَبْتُهُ مِنْ کِتَابِهِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا أَتَی إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَرَی اللَّيْلَةَ ظُلَّةً يَنْطِفُ مِنْهَا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ فَأَرَی النَّاسَ يَتَکَفَّفُونَ بِأَيْدِيهِمْ فَالْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ وَأَرَی سَبَبًا وَاصِلًا مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ فَأَرَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ ثُمَّ وُصِلَ فَعَلَا بِهِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ بِأَبِي وَأُمِّي لَتَدَعَنِّي فَلَأُعَبِّرَنَّهَا فَقَالَ اعْبُرْهَا قَالَ أَمَّا الظُّلَّةُ فَظُلَّةُ الْإِسْلَامِ وَأَمَّا مَا يَنْطِفُ مِنْ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ فَهُوَ الْقُرْآنُ لِينُهُ وَحَلَاوَتُهُ وَأَمَّا الْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ فَهُوَ الْمُسْتَکْثِرُ مِنْ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ مِنْهُ وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ فَهُوَ الْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيکَ اللَّهُ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ بَعْدَکَ رَجُلٌ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ فَقَالَ أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا فَقَالَ أَقْسَمْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُقْسِمْ

محمد بن یحیی بن فارس۔ عبدالرزاق، محمد، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ بیشک میں نے رات کو (خواب میں) دیکھا کہ ایک ابر ہے جس میں سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے پس میں لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں کچھ زیادہ لینے والے ہیں اور کچھ کم لینے والے ہیں اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان سے زمین تک پہنچ رہی ہے پھر میں نے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کو دیکھا آپ نے اس رسی کو پکڑا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اوپر تشریف لے گئے پھر اسے ایک دوسرے شخص نے پکڑا اور وہ بھی اس کے ذریعہ سے اوپر چڑھ گیا پھر ایک تیسرے شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اس کے ذریعہ اوپر چلا گیا پھر ایک چوتھے شخص نے اسے پکڑا تو وہ ٹوٹ گئی لیکن پھر مل گئی اور وہ شخص بھی اوپر چلا گیا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (یہ سن کر) فرمایا کہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اجازت دیں تو میں ضرور اس خواب کی تعبیر کروں گا آپ نے فرمایا کہ تعبیر بیان کرو تو انہوں نے فرمایا کہ جہاں تک ابر کے ٹکڑے کا تعلق ہے تو وہ اسلام کا سایہ اور ابر ہے اور اس میں سے جو گھی اور شہد ٹپک رہا ہے وہ قرآن مجید ہے اس کی نرمی (گھی) مٹھاس (شہد) جو کم اور زیادہ لینے والے ہیں ان سے مراد وہ شخص ہے جو قرآن اور اس کے علوم کو بہت زیادہ حاصل کرتے ہیں کہ اور جو قرآن کریم کو حاصل کرتے ہیں کہ اور جہاں تک آسمان سے زمین تک کی رسی کا تعلق ہے تو اس سے مراد وہ حق ہے جس پر آپ ہیں جسے آپ نے پکڑا ہوا ہے پس اللہ آپ کو اٹھا لیں گے پھر آپ کے بعد ایک شخص اس رسی کو تھام لے گا تو وہ بھی اٹھ جائے گا پھر ایک دوسرا آدمی اسے تھامے گا تو وہ بھی اٹھ جائے گا پھر ایک تیسرا شخص اس رسی کو تھامے گا وہ ٹوٹ جائے گی پھر اس کے لے ملادی جائے گی تو وہ بھی اٹھ جائے گا۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ مجھے ضرور بتلائیں کہ میں نے صحیح کہا یا غلطی کی؟ آپ نے فرمایا کہ تم نے کچھ درست کہا اور کچھ غلطی کی۔ تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اے اللہ کے رسول میں قسم اٹھاتا ہوں کہ آپ مجھے ضرور بتلائیں گے کہ میں نے کیا خطا کی؟ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قسم مت کھاؤ۔ اور قسم کھانے کی صورت میں ضروری ہو جاتا ہے بتلانا جبکہ بتلانا اللہ کے حکم کے خلاف تھا اس لئے فرمایا کہ تم قسم مت کھاؤ۔

Narrated AbuHurayrah:
A man came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and said: I saw (in my dream) a piece of cloud from which ghee and honey were dropping. I saw the people spreading their hands. Some of them took much and some a little. I also saw a rope hanging from Heaven to Earth. I saw, Apostle of Allah, that you caught hold of it and ascended by it. Then another man caught hold of it and ascended it. Then another man caught hold of it and ascended it. Then another man caught hold of it, but it broke, and then it was joined and he ascended it.
AbuBakr said: May my parents be sacrificed for you, if you allow, I shall interpret it.
He said: Interpret it. He said: The piece of cloud is the cloud of Islam; the ghee and honey that were dropping from it are the Qur'an, which contains softness and sweetness. Those who received much or little of it are those who learn much or little of the Qur'an. The rope hanging from Heaven to Earth is the truth which you are following. You catch hold of it and then Allah will raise you to Him. Then another man will catch hold of it and ascend it, Then another man will catch hold of it and it will break. But it will be joined and he will ascend it. Tell me. Apostle of Allah, whether I am right or wrong.
He said: You are partly right and partly wrong. He said: I adjure you by Allah, you should tell me where I am wrong.
The Prophet (peace_be_upon_him) said: Do not take an oath.

یہ حدیث شیئر کریں