ایک شخص اگر دوسرے سے لڑائی میں اپنے دفاع میں کسی کو مار دے تو کیا حکم ہے؟
راوی: زیاد بن ایوب , ہشیم , حجاج , عبدالملک , عطاء , یعلی بن امیہ
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَعَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ يَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ بِهَذَا زَادَ ثُمَّ قَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَاضِّ إِنْ شِئْتَ أَنْ تُمَکِّنَهُ مِنْ يَدِکَ فَيَعَضُّهَا ثُمَّ تَنْزِعُهَا مِنْ فِيهِ وَأَبْطَلَ دِيَةَ أَسْنَانِهِ
زیاد بن ایوب، ہشیم، حجاج، عبدالملک، حضرت عطاء، یعلی بن امیہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کاٹنے والے سے کہ اگر تو چاہے تو اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے اور وہ اسے کاٹ لے پھر تو اپنا ہاتھ کھینچے اس کے منہ سے۔ اور آپ نے اس کے دانتوں کی دیت کو باطل قرار دیا۔