غلام خریدنے کے بعد اسے کسی کام پر لگا دیا پھر کوئی عیب پایا گیا تو کیا کیا جائے ؟
راوی: ابراہیم بن مروان مسلم بن خالد , ہشام بن عروہ
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَجُلًا ابْتَاعَ غُلَامًا فَأَقَامَ عِنْدَهُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يُقِيمَ ثُمَّ وَجَدَ بِهِ عَيْبًا فَخَاصَمَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ اسْتَغَلَّ غُلَامِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا إِسْنَادٌ لَيْسَ بِذَاکَ
ابراہیم بن مروان مسلم بن خالد، ہشام بن عروہ، عائشہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے غلام خریدا وہ غلام جب تک اللہ کو منظور تھا اس شخص کے پاس رہا پھر اس نے کوئی عیب غلام میں پایا، وہ اس معاملہ کا قضیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے گیا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو بائع (بچنے والا) کو واپس کر دیا، بائع (بچنے والا) کہنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشتری (خریدنے والا) نے میرے غلام سے فائدہ اور نفع اٹھایا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا منافع ضمان کے ساتھ ہیں جو ضامن ہوگا نقصان کا وہی منافع حاصل کرے گا، امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس سند کوئی اعتبار نہیں۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin:
A man bought a slave, and he remained with him as long as Allah wished him to remain. He then found defect in him. He brought his dispute with him to the Prophet (peace_be_upon_him) and he returned him to him. The man said: Apostle of Allah, my slave earned some wages. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then said: Profit follows responsibility.