سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ دیت کا بیان ۔ حدیث 1162

اعضاء کی دیت کا بیان

راوی: محمد بن یحیی بن فارس , محمد بن بکاربن بلال عاملی محمد ابن راشد , سیلمان ابن موسی , عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ بِلَالٍ الْعَامِلِيُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي ابْنَ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَقْلُ شِبْهِ الْعَمْدِ مُغَلَّظٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ قَالَ وَزَادَنَا خَلِيلٌ عَنْ ابْنِ رَاشِدٍ وَذَلِکَ أَنْ يَنْزُوَ الشَّيْطَانُ بَيْنَ النَّاسِ فَتَکُونُ دِمَائٌ فِي عِمِّيَّا فِي غَيْرِ ضَغِينَةٍ وَلَا حَمْلِ سِلَاحٍ

محمد بن یحیی بن فارس، محمد بن بکاربن بلال عاملی محمد ابن راشد، سیلمان ابن موسی، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قتل شبہ عمد(جس کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے) کی دیت مغلظ ہے (سخت ہے) قتل عمد کی طرح۔ لیکن قتل شبہ کے قاتل کو مارا نہیں جائے گا راوی کہتے ہیں کہ خلیل نے محمد بن راشد سے یہ اضافہ ہم سے بیان کیا کہ شیطان لوگوں میں فساد ڈالتا ہے تو ان کے درمیان اندھا دھند قتل ہوجاتے ہیں بغیر کسی عداوت کے اور بغیر اسلحہ اٹھائے ہوئے۔(شیطان کی فتنہ انگیزی سے قتل ہو جاتے ہیں وہ بھی ذرا سی بات پر ورنہ درحقیقت دلوں میں کوئی دشمنی اور عداوت نہیں ہوتی اور نہ ہی اسلحہ سے قتل کیا جاتا ہےبلکہ جو بھی چیر مل جاتی ہے مثلاً پتھر ، لکڑی وغیرہ تو اس سے مارا جاتا ہے ایسے موقعوں پر اور قتل کا ارادہ بھی نہیں ہوتا ہے)۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As:
The Prophet (peace_be_upon_him) said: Blood-wit for what resembles intentional murder is to be made as severe as that for intentional murder, but the culprit is not to be killed. Khalid gave us some additional information on the authority of Ibn Rashid: That (unintentional murder which resembles intentional murder) means that Satan jumps among the people and then the blood is shed blindly without any malice and weapon.

یہ حدیث شیئر کریں