اعضاء کی دیت کا بیان
راوی: زہیربن حرب ابوخثیمہ , یزید بن ہارون , حسین المعلم , عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْأَسْنَانِ خَمْسٌ خَمْسٌ قَالَ أَبُو دَاوُد وَجَدْتُ فِي کِتَابِي عَنْ شَيْبَانَ وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ فَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَکْرٍ صَاحِبٌ لَنَا ثِقَةٌ قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي ابْنَ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُ دِيَةَ الْخَطَإِ عَلَی أَهْلِ الْقُرَی أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عَدْلَهَا مِنْ الْوَرِقِ وَيُقَوِّمُهَا عَلَی أَثْمَانِ الْإِبِلِ فَإِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قِيمَتِهَا وَإِذَا هَاجَتْ رُخْصًا نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا وَبَلَغَتْ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ أَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَی ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ وَعَدْلُهَا مِنْ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ وَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ وَمَنْ کَانَ دِيَةُ عَقْلِهِ فِي الشَّائِ فَأَلْفَيْ شَاةٍ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْعَقْلَ مِيرَاثٌ بَيْنَ وَرَثَةِ الْقَتِيلِ عَلَی قَرَابَتِهِمْ فَمَا فَضَلَ فَلِلْعَصَبَةِ قَالَ وَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَنْفِ إِذَا جُدِعَ الدِّيَةَ کَامِلَةً وَإِذَا جُدِعَتْ ثَنْدُوَتُهُ فَنِصْفُ الْعَقْلِ خَمْسُونَ مِنْ الْإِبِلِ أَوْ عَدْلُهَا مِنْ الذَّهَبِ أَوْ الْوَرِقِ أَوْ مِائَةُ بَقَرَةٍ أَوْ أَلْفُ شَاةٍ وَفِي الْيَدِ إِذَا قُطِعَتْ نِصْفُ الْعَقْلِ وَفِي الرِّجْلِ نِصْفُ الْعَقْلِ وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الْعَقْلِ ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ مِنْ الْإِبِلِ وَثُلُثٌ أَوْ قِيمَتُهَا مِنْ الذَّهَبِ أَوْ الْوَرِقِ أَوْ الْبَقَرِ أَوْ الشَّائِ وَالْجَائِفَةُ مِثْلُ ذَلِکَ وَفِي الْأَصَابِعِ فِي کُلِّ أُصْبُعٍ عَشْرٌ مِنْ الْإِبِلِ وَفِي الْأَسْنَانِ فِي کُلِّ سِنٍّ خَمْسٌ مِنْ الْإِبِلِ وَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَقْلَ الْمَرْأَةِ بَيْنَ عَصَبَتِهَا مَنْ کَانُوا لَا يَرِثُونَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا وَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهُمْ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لِلْقَاتِلِ شَيْئٌ وَإِنْ لَمْ يَکُنْ لَهُ وَارِثٌ فَوَارِثُهُ أَقْرَبُ النَّاسِ إِلَيْهِ وَلَا يَرِثُ الْقَاتِلُ شَيْئًا قَالَ مُحَمَّدٌ هَذَا کُلُّهُ حَدَّثَنِي بِهِ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
زہیربن حرب ابوخثیمہ، یزید بن ہارون، حسین المعلم، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دانتوں کے بارے میں پانچ پانچ اونٹ ہیں امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی کتاب میں شیبان سے یہ روایت پائی لیکن میں نے ان سے نہیں سنی پھر ہمارے ایک ساتھی ابوبکر نے جو ثقہ ہیں شیبان سے روایت کیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن راشد نے بیان کیا کہ سلیمان بن موسیٰ سے انہوں نے عمرو بن شعیب سے ان کے والد نے اور انہوں نے ان کے داد اسے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قتل خطاء کی دیت گاؤں والوں پر چار سو دینار یا اس کے مساوی چاندی مقرر کرتے تھے اور اس کی قیمت اونٹوں کی قیمتوں کے اعتبار سے لگایا کرتے تھے اگر اونٹوں کی قیمت مہنگی ہوجاتی تو دیت کی قیمت بڑھا دیتے اور جب کمی اور ارزانی ہوتی تو اس کی قیمت میں سے کمی کردیتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں دیت کی قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک یا اس کے مساری چاندی سے آٹھ ہزار درہم تک پہنچ گئی تھی راوی کہتے ہیں کہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گائے والوں پر دیت دو سو گائیں مقرر فرمائیں اور جس کی دیت بکریوں میں ہو تو دو ہزار بکریاں۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دیت میراث ہے مقتول کے ورثاء کے درمیان ان کی قرابت داری کے اعتبار سے اور جو ان سے بچ جائے وہ عصبہ کو ملے گی راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ناک کے بارے میں فیصلہ فرمایا کہ اگر پوری ناک کاٹ دی جائے تو کامل دیت ہوگی اور اگر ناک کا صرف اوپر کا اونچا حصہ کاٹ دیا جائے تو آدھی دیت پچاس اونٹ یا اس کے مساوی سونا چاندی یا سو گائیں یا ہزار بکریاں اور اگر ہاتھ کاٹ دیا جائے تو آدھی دیت لازم ہوگی اور پاؤں میں آدھی دیت ہوگی مامومہ میں ایک تہائی دیت اور جائفہ میں بھی اسی طرح انگلیوں میں سے ہر ایک انگلی میں دس اونٹ اور دانتوں میں سے ہردانت میں پانچ اونٹ ہوں گے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ عورت اگر جنایت کرلے تو اس کی دیت اس کے عصبات پر ہوگی وہ عصبات کہ جو وارث تو نہیں تھے کسی چیز کے لیکن جواصل ذوی الفروض ورثاء سے بچتا تھا وہ انہیں مل جاتا تھا اور اگر وہ عورت خود مقتول ہوجائے تو اس کو ملنے والی دیت تمام ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگی اور وہی اس کے قاتل کو قتل کریں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قاتل کو کچھ نہیں ملے گا اور اگر مقتول کا کوئی وارث بھی نہ ہو تو اس کا وارث لوگوں میں سے وہ شخص ہوگا جو اس کے سب سے زیادہ قریب ہے اور قرابت والا ہو اور قاتل ہرگز کسی بھی چیز کا وارث نہیں ہوگا محمد کہتے ہیں کہ یہ سب مجھ سے سلیمان بن موسیٰ نے مروان شعیب کے واسطہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے ان کے دادا سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As:
The Prophet (peace_be_upon_him) said: For each tooth are ten camels.Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) would fix the blood-money for accidental killing at the rate of four hundred dinars or their equivalent in silver for townsmen, and he would fix it according to the price of camels. So when they were dear, he increased the amount to be paid, and when cheap prices prevailed he reduced the amount to be paid. In the time of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) they reached between four hundred and eight hundred dinars, their equivalent in silver being eight thousand dirhams.
He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) gave judgment that those who possessed cattle should pay two hundred cows, and those who possessed sheep two thousand sheep.
He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: The blood-money is to be treated as something to be inherited by the heirs of the one who has been killed, and the remainder should be divided among the agnates.
He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) gave judgment that for cutting off a nose completely there was full blood-money, one hundred (camels) were to be paid. If the tip of the nose was cut off, half of the blood-money,i.e. fifty camels were to be paid, or their equivalent in gold or in silver, or a hundred cows, or one thousand sheep. For the hand, when it was cut of,f half of the blood-money was to be paid; for one foot of half, the blood-money was to be paid. For a wound in the head, a third of the blood-money was due, i.e. thirty-three camels and a third of the blood-money, or their equivalent in gold, silver, cows or sheep. For a head thrust which reaches the body, the same blood-money was to be paid. Ten camels were to be paid for every finger, and five camels for every tooth.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) gave judgment that the blood-money for a woman should be divided among her relatives on her father's side, who did not inherit anything from her except the residence of her heirs. If she was killed, her blood-money should be distributed among her heirs, and they would have the right of taking revenge on the murderer.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: There is nothing for the murderer; and if he (the victim) has no heir, his heir will be the one who is nearest to him among the people, but the murderer should not inherit anything.
Muhammad said: All this has been transmitted to me by Sulayman ibn Musa on the authority of Amr ibn Shu'ayb who, on his father's authority, said that his grandfather heard it from the Prophet (peace_be_upon_him).