غلام خریدنے کے بعد اسے کسی کام پر لگا دیا پھر کوئی عیب پایا گیا تو کیا کیا جائے ؟
راوی: محمود بن خالد , سفیان , محمد بن عبدالرحمن
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافٍ الْغِفَارِيِّ قَالَ کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ أُنَاسٍ شَرِکَةٌ فِي عَبْدٍ فَاقْتَوَيْتُهُ وَبَعْضُنَا غَائِبٌ فَأَغَلَّ عَلَيَّ غَلَّةً فَخَاصَمَنِي فِي نَصِيبِهِ إِلَی بَعْضِ الْقُضَاةِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَرُدَّ الْغَلَّةَ فَأَتَيْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ فَحَدَّثْتُهُ فَأَتَاهُ عُرْوَةُ فَحَدَّثَهُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ
محمود بن خالد، سفیان، محمد بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ ایک غلام کے اندر میں اور دوسرے لوگ مشترک تھے، میں نے اس سے کچھ خدمت لینا شروع کی جبکہ کچھ شرکاء غائب تھے (ان کو اطلاع دئیے بغیر یہ کام کیا) جو شریک غائب تھا اس نے مجھ سے تنازع کیا اور اپنے حصہ میں جھگڑنے لگا اور قاضی کے پاس دعوی کر دیا قاضی نے مجھے حکم دیا کہ اس کا حصہ واپس کر دوں میں حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور سارا معاملہ ان سے بیان کیا حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس قاضی کے پاس آئے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مروی حدیث بیان کی کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ منافع ضامن کو ملے گا (جو نقصان کا ذمہ دار ہوگا وہی منافع کا ذمہ دار ہوگا)۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin:
Makhlad ibn Khufaf al-Ghifari said: I and some people were partners in a slave. I employed him on some work in the absence of one of the partners. He got earnings for me. He disputed me and the case of his claim to his share in the earnings to a judge, who ordered me to return the earnings (i.e. his share) to him. I then came to Urwah ibn az-Zubayr, and related the matter to him. Urwah then came to him and narrated to him a tradition from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) on the authority of Aisha: Profit follows responsibility.