دیت کی مقدار کا بیان
راوی: یحیی بن حکیم , عبدالرحمن بن عثمان , حسین العلم , عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَکِيمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ کَانَتْ قِيمَةُ الدِّيَةِ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ ثَمَانِيَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ وَدِيَةُ أَهْلِ الْکِتَابِ يَوْمَئِذٍ النِّصْفُ مِنْ دِيَةِ الْمُسْلِمِينَ قَالَ فَکَانَ ذَلِکَ کَذَلِکَ حَتَّی اسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ فَقَامَ خَطِيبًا فَقَالَ أَلَا إِنَّ الْإِبِلَ قَدْ غَلَتْ قَالَ فَفَرَضَهَا عُمَرُ عَلَی أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفَ دِينَارٍ وَعَلَی أَهْلِ الْوَرِقِ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا وَعَلَی أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ وَعَلَی أَهْلِ الشَّائِ أَلْفَيْ شَاةٍ وَعَلَی أَهْلِ الْحُلَلِ مِائَتَيْ حُلَّةٍ قَالَ وَتَرَکَ دِيَةَ أَهْلِ الذِّمَّةِ لَمْ يَرْفَعْهَا فِيمَا رَفَعَ مِنْ الدِّيَةِ
یحیی بن حکیم، عبدالرحمن بن عثمان، حسین معلم، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں دیت کی کل قیمت 1دینار یا 11 درہم تھی جبکہ ان دنوں اہل کتاب کی دیت مسلمانوں کی دیت سے آدھی تھی راوی کہتے ہیں کہ یہ اسی طرح چلتا رہا یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ ہوگئے تو وہ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ آگاہ ہوجاؤ اونٹ بہت مہنگا ہوچکا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سونا رکھنے والوں پر ایک ہزار دینار دیت مقرر کی اور چاندی والوں پر ہزار درہم مقرر فرمائی اور گائے سے دیت دینے والوں پر 11گائیں اور بکری سے دیت دینے والوں پر11 بکریاں اور کپڑے کے جوڑے والوں پر اا جوڑے مقرر کی اور اہل ذمہ (ذمی کافر یا معاہد کافر) کی دیت کو نہیں بڑھایا۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As:
The value of the blood-money at the time of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was eight hundred dinars or eight thousand dirhams, and the blood-money for the people of the Book was half of that for Muslims.
He said: This applied till Umar (Allah be pleased with him) became caliph and he made a speech in which he said: Take note! Camels have become dear. So Umar fixed the value for those who possessed gold at one thousand dinars, for those who possessed silver at twelve thousand (dirhams), for those who possessed cattle at two hundred cows, for those who possessed sheep at two thousand sheep, and for those who possessed suits of clothing at two hundred suits. He left the blood-money for dhimmis (protected people) as it was, not raising it in proportion to the increase he made in the blood-wit.