قسامت میں قصاص ترک کردیا جائے گا
راوی: عثمان بن ابوشیبہ ابن ادریس , شعبہ , ہشام بن زید اپنے دادا
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ جَدِّهِ أَنَسٍ أَنَّ جَارِيَةً کَانَ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ لَهَا فَرَضَخَ رَأْسَهَا يَهُودِيٌّ بِحَجَرٍ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهَا رَمَقٌ فَقَالَ لَهَا مَنْ قَتَلَکِ فُلَانٌ قَتَلَکِ فَقَالَتْ لَا بِرَأْسِهَا قَالَ مَنْ قَتَلَکِ فُلَانٌ قَتَلَکِ قَالَتْ لَا بِرَأْسِهَا قَالَ فُلَانٌ قَتَلَکِ قَالَتْ نَعَمْ بِرَأْسِهَا فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُتِلَ بَيْنَ حَجَرَيْنِ
عثمان بن ابوشیبہ ابن ادریس، شعبہ، ہشام بن زید اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک لڑکی زیور پہنے ہوئے تھی ایک یہودی نے اس کا سر کچل دیا پتھر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس لڑکی کے پاس تشریف لے گئے تو اس میں ابھی زندگی کی کچھ رمق موجود تھی آپ نے اس سے فرمایا کہ تجھے کس نے قتل کیا ہے؟ کیا فلاں نے؟ اس نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا کہ نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ کس نے تجھے قتل کیا؟ کیا فلاں نے قتل کیا ہے؟ اس نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا کہ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تجھے فلاں نے قتل کیا ہے؟ اس نے سر کے اشارہ سے کہا کہ جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا چنانچہ اسے دو پتھروں کے درمیان کچل کر قتل کر دیا گیا۔