حاکم اگر صاحب حق کو خون معاف کرنے کا حکم دے تو کیا ہے؟
راوی: موسی بن اسماعیل , حماد , محمد بن اسحاق , محمد بن جعفر بن زبیر , زیادہ بن ضمیرہ , وہب بن بیان , احمد بن سعید ہمدانی , ابن وہب , عروہ بن زبیر اور زبیر جو زیاد بن سعد بن ضمرہ السلمی کے باپ اور دادا تھے
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ ضُمَيْرَةَ الضُّمَرِيَّ ح و أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّهُ سَمِعَ زِيَادَ بْنَ سَعْدِ بْنِ ضُمَيْرَةَ السُّلَمِيَّ وَهَذَا حَدِيثُ وَهْبٍ وَهُوَ أَتَمُ يُحَدِّثُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مُوسَی وَجَدِّهِ وَکَانَا شَهِدَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُنَيْنًا ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَی حَدِيثِ وَهْبٍ أَنْ مُحَلِّمَ بْنَ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيَّ قَتَلَ رَجُلًا مِنْ أَشْجَعَ فِي الْإِسْلَامِ وَذَلِکَ أَوَّلُ غِيَرٍ قَضَی بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَکَلَّمَ عُيَيْنَةُ فِي قَتْلِ الْأَشْجَعِيِّ لِأَنَّهُ مِنْ غَطَفَانَ وَتَکَلَّمَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ دُونَ مُحَلِّمٍ لِأَنَّهُ مِنْ خِنْدِفَ فَارْتَفَعَتْ الْأَصْوَاتُ وَکَثُرَتْ الْخُصُومَةُ وَاللَّغَطُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُيَيْنَةُ أَلَا تَقْبَلُ الْغِيَرَ فَقَالَ عُيَيْنَةُ لَا وَاللَّهِ حَتَّی أُدْخِلَ عَلَی نِسَائِهِ مِنْ الْحَرْبِ وَالْحُزْنِ مَا أَدْخَلَ عَلَی نِسَائِي قَالَ ثُمَّ ارْتَفَعَتْ الْأَصْوَاتُ وَکَثُرَتْ الْخُصُومَةُ وَاللَّغَطُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُيَيْنَةُ أَلَا تَقْبَلُ الْغِيَرَ فَقَالَ عُيَيْنَةُ مِثْلَ ذَلِکَ أَيْضًا إِلَی أَنْ قَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي لَيْثٍ يُقَالُ لَهُ مُکَيْتِلٌ عَلَيْهِ شِکَّةٌ وَفِي يَدِهِ دَرِقَةٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَجِدْ لِمَا فَعَلَ هَذَا فِي غُرَّةِ الْإِسْلَامِ مَثَلًا إِلَّا غَنَمًا وَرَدَتْ فَرُمِيَ أَوَّلُهَا فَنَفَرَ آخِرُهَا اسْنُنْ الْيَوْمَ وَغَيِّرْ غَدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُونَ فِي فَوْرِنَا هَذَا وَخَمْسُونَ إِذَا رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ وَذَلِکَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَمُحَلِّمٌ رَجُلٌ طَوِيلٌ آدَمُ وَهُوَ فِي طَرَفِ النَّاسِ فَلَمْ يَزَالُوا حَتَّی تَخَلَّصَ فَجَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَيْنَاهُ تَدْمَعَانِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي بَلَغَکَ وَإِنِّي أَتُوبُ إِلَی اللَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فَاسْتَغْفِرْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَتَلْتَهُ بِسِلَاحِکَ فِي غُرَّةِ الْإِسْلَامِ اللَّهُمَّ لَا تَغْفِرْ لِمُحَلِّمٍ بِصَوْتٍ عَالٍ زَادَ أَبُو سَلَمَةَ فَقَامَ وَإِنَّهُ لَيَتَلَقَّی دُمُوعَهُ بِطَرَفِ رِدَائِهِ قَالَ ابْنُ إِسْحَقَ فَزَعَمَ قَوْمُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَغْفَرَ لَهُ بَعْدَ ذَلِکَ
موسی بن اسماعیل، حماد، محمد بن اسحاق، محمد بن جعفر بن زبیر، زیادہ بن ضمیرہ، وہب بن بیان، احمد بن سعید ہمدانی، ابن وہب، حضرت عروہ بن زبیر اور حضرت زبیر جو زیاد بن سعد بن ضمرہ السلمی کے باپ اور دادا تھے روایت کرتے ہیں کہ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوہ حنین میں شریک تھے وہ کہتے ہیں کہ محلم بن جثامہ نے اشجع قبیلہ کے ایک فرد کو ابتدائے اسلام میں قتل کردیا اور وہ پہلی دیت ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پس عینیہ نے گفتگو کی اشجعی کے قتل کے بارے میں کیونکہ وہ قبیلہ غطفان سے تعلق رکھتے تھے اور اقرع بن حابس نے محلم کی طرف سے گفتگو کی کیونکہ وہ خندف سے تعلق رکھتے تھے پس گفتگو میں آوازیں بلند ہوگئیں جھگڑا اور شور شرابہ بہت بڑھ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے عینیہ تم دیت قبول نہیں کرتے؟ تو عینیہ نے کہا نہیں اللہ کی قسم نہیں یہاں تک کہ میں اس کی عورتوں کو بھی وہی رنج و تکلیف نہ پہنچاؤں جو اس نے میری عورتوں کو پہنچائی ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر آوازیں بلند ہوگئی اور جھگڑا شور شرابہ بہت بڑھ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے عینیہ۔ کیا تم دیت کو قبول نہیں کر رہے؟ تو عینیہ نے اب بھی اسی طرح کہا کہ یہاں تک کہ بنی لیث کا ایک آدمی کھڑا ہوا جسے مکتیل کہا جاتا تھا اس کے اوپر اسلحہ تھا اور ہاتھ میں ڈھال تھی اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیشک میں محلم کے قتل کی ابتدائے اسلام میں سوائے اس کے کوئی مثال نہیں پاتا کہ جیسے کچھ بکریاں پانی کے گھاٹ پر آئیں تو اس میں سے پہلی کو تیر مار دیا تو پچھلی سب بکریاں بھاگ گئیں آج ایک طریقہ قائم کیجئے اور کل اسے بدل دیجئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پچاس اونٹ فی الفور دے اور پچاس اس وقت جب ہم مدینہ کو واپس لوٹیں اور یہ واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعض سفروں میں پیش آیا۔ محلم ایک دراز قامت، گندمی رنگت والا انسان تھا اور وہ لوگوں کے ایک کنارے کو بیٹھا ہوا تھا پس لوگ مسلسل بیٹھے رہے یہاں تک کہ وہ نکلا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے آکر بیٹھ گیا اور اس کی آنکھیں مسلسل بہہ رہی تھیں اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے جو کام کیا اس کی اطلاع آپ کو پہنچ چکی ہے اور بیشک میں اللہ تعالیٰ سے توبہ کرتا ہوں پس آپ میرے واسطے اللہ سے مغفرت کی دعا کیجئے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تو نے ابتدائے اسلام میں اپنے اسلحہ سے قتل کردیا؟ اے اللہ محلم کی مغفرت نہ فرمائیے بلند آواز سے آپ نے فرمایا۔ ابوسلمہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ بھی کیا کہ محلم کھڑا ہوا اور وہ اپنے آنسو اپنی چادر کے کنارے سے پونچھتا جاتا تھا ابن اسحاق کہتے ہیں اس کی قوم کا خیال تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بعد اس کی مغفرت کی دعا فرمائی۔
Narrated Sa'd ibn Dumayrah al-Aslami ; Dumayrah al-Aslami:
Ziyad ibn Sa'd ibn Dumayrah as-Sulami said on the authority of his father (Sa'd) and his grandfather (Dumayrah) (according to Musa's version) who were present in the battle of Hunayn with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him): After the advent of Islam, Muhallam ibn Jaththamah al-Laythi killed a man of Ashja'.
That was the first blood-money decided by the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) (for payment). Uyaynah spoke about the killing of al-Ashja'i, for he belonged to Ghatafan, and al-Aqra' ibn Habis spoke on behalf of Muhallam, for he belonged to Khunduf. The voices rose high, and the dispute and noise grew.
So the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Do you not accept blood-money, Uyaynah?
Uyaynah then said: No, I swear by Allah, until I cause his women to suffer the same fighting and grief as he caused my women to suffer. Again the voices rose high, and the dispute and noise grew.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Do you not accept the blood-money Uyaynah? Uyaynah gave the same reply as before, and a man of Banu Layth called Mukaytil stood up. He had a weapon and a skin shield in his hand.
He said: I do not find in the beginning of Islam any illustration for what he has done except the one that "some sheep came on, and those in the front were shot; hence those in the rear ran away". (The other example is that) "make a law today and change it."
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Fifty (camels) here immediately and fifty when we return to Medina. This happened during some of his journeys. Muhallam was a tall man of dark complexion. He was with the people. They continued (to make effort for him) until he was released. He sat before the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), with his eyes flowing.
He said: Apostle of Allah! I have done (the act) of which you have been informed. I repent to Allah, the Exalted, so ask Allah's forgiveness for me. Apostle of Allah!
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then said: Did you kill him with your weapon at the beginning of Islam. O Allah! do not forgive Muhallam. He said these words loudly.
AbuSalamah added: He (Muhallam) then got up while he was wiping his tears with the end of his garment.
Ibn Ishaq said: His people alleged that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) asked forgiveness for him after that.