حاکم اگر صاحب حق کو خون معاف کرنے کا حکم دے تو کیا ہے؟
راوی: عبیداللہ بن عمر بن میسرہ حبشمی , یحیی بن سعید , عوف , حمزہ ابوعمرو عائذی علقمہ بن وائل , وائل بن حجر
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَوْفٍ حَدَّثَنَا حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ حَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جِيئَ بِرَجُلٍ قَاتِلٍ فِي عُنُقِهِ النِّسْعَةُ قَالَ فَدَعَا وَلِيَّ الْمَقْتُولِ فَقَالَ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ أَفَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ أَفَتَقْتُلُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ أَفَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ أَفَتَقْتُلُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَلَمَّا کَانَ فِي الرَّابِعَةِ قَالَ أَمَا إِنَّکَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوئُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِهِ قَالَ فَعَفَا عَنْهُ قَالَ فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ النِّسْعَةَ
عبیداللہ بن عمر بن میسرہ حبشمی، یحیی بن سعید، عوف، حمزہ ابوعمرو عائذی علقمہ بن وائل، حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھا کہ ایک قاتل آدمی جس کی گردن میں تسمہ پڑا ہوا تھا لایا گیا وائل فرماتے ہیں کہ پس مقتول کے وارث کو بلایا گیا اور فرمایا کہ تو اسے معاف کرتا ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ پھر تو دیت لینے کے لئے تیار ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں فرمایا کیا تو اسے قتل کرے گا؟ کہا کہ ہاں فرمایا کہ پھر اسے لے جا جب وہ واپس جانے کے لئے مڑا تو آپ نے فرمایا کہ کیا تو معاف کرتا ہے؟ اس نے کہا نہیں پھر فرمایا کہ کیا تو دیت لیتا ہے؟ کہا کہ نہیں، فرمایا کیا تو قتل کرے گا کہا کہ ہاں۔ فرمایا کہ اچھا پھر اسے لے جا جب چوتھی مرتبہ بھی ایسا ہوا تو آپ نے فرمایا کہ دیکھ اگر تو اسے معاف کردے تو یہ اپنے اور مقتول دونوں کے گناہوں کا بوجھ اٹھالے گا۔ وائل کہتے ہیں کہ پھر اس نے معاف کر دیا میں نے اسے (قاتل کو دیکھا) کہ تسمہ گھسیٹتا جا رہا تھا۔
Narrated Wa'il ibn Hujr:
I was with the Prophet (peace_be_upon_him) when a man who was a murderer and had a strap round his neck was brought to him.
He then called the legal guardian of the victim and asked him: Do you forgive him?
He said: No. He asked: Will you accept the blood-money? He said: No. He asked: Will you kill him? He said: Yes. He said: Take him. When he turned his back, he said: Do you forgive him? He said: No. He said: Will you accept the blood-money? He said: No. He said: Will you kill him? He said: Yes. He said: Take him. After repeating all this a fourth time, he said: If you forgive him, he will bear the burden of his own sin and the sin of the victim. He then forgave him. He (the narrator) said: I saw him pulling the strap.