سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سزاؤں کا بیان ۔ حدیث 1080

شراب پینے کی حد کا بیان

راوی: مسدد بن مسرعہ , موسیٰ بن اسماعیل معنی , عبدالعزیز بن مختار , عبداللہ بن داناج , حصین بن منذر الرقاشی جو ساسان کے باپ ہیں

حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ وَمُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الدَّانَاجُ حَدَّثَنِي حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ الرَّقَاشِيُّ هُوَ أَبُو سَاسَانَ قَالَ شَهِدْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَأُتِيَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فَشَهِدَ عَلَيْهِ حُمْرَانُ وَرَجُلٌ آخَرُ فَشَهِدَ أَحَدُهُمَا أَنَّهُ رَآهُ شَرِبَهَا يَعْنِي الْخَمْرَ وَشَهِدَ الْآخَرُ أَنَّهُ رَآهُ يَتَقَيَّأُ فَقَالَ عُثْمَانُ إِنَّهُ لَمْ يَتَقَيَّأْ حَتَّی شَرِبَهَا فَقَالَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقَالَ عَلِيٌّ لِلْحَسَنِ أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقَالَ الْحَسَنُ وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّی قَارَّهَا فَقَالَ عَلِيٌّ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ قَالَ فَأَخَذَ السَّوْطَ فَجَلَدَهُ وَعَلِيٌّ يَعُدُّ فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِينَ قَالَ حَسْبُکَ جَلَدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ أَحْسَبُهُ قَالَ وَجَلَدَ أَبُو بَکْرٍ أَرْبَعِينَ وَعُمَرُ ثَمَانِينَ وَکُلٌّ سُنَّةٌ وَهَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ

مسدد بن مسرعہ، موسیٰ بن اسماعیل معنی، عبدالعزیز بن مختار، عبداللہ بن داناج، حصین بن منذر الرقاشی جو ساسان کے باپ ہیں کہتے ہیں کہ میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس موجود تھا کہ ولید بن عقبہ کو لایا گیا اور حمران نے (جو حضرت عثمان کے آزاد کردہ غلام تھے) اور ایک دوسرے شخص نے اس پر گواہی دی (شراب پینے کے بارے میں) ایک نے تو گواہی یہ دی کہ اس نے ولید کو شراب پیتے ہوئے دیکھا ہے اور دوسرے نے گواہی دی کہ میں نے اسے دیکھا کہ وہ شراب سے قے کر رہا تھا تو حضرت عثمان نے فرمایا کہ اس نے قے نہیں کی شراب سے یہاں تک کہ اس نے اسے پیا ہے۔ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اس پر حد قائم کیجیے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حد لگانے کو کہا تھا تو انہوں نے فرمایا کہ جس نے خلافت کا مزہ اٹھایا ہے اس کی شدت کا بار بھی وہی اٹھائے۔ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبداللہ بن جعفر کو حکم دیا کہ اس پر حد قائم کرو تو انہوں نے کوڑا لیا اور اسے مارنا شروع کردیا حضرت علی گنتے رہے جب چالیس پر پہنچے تو فرمایا کہ بس تجھے یہ کافی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چالیس کوڑے لگائے۔ راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے یہ بھی فرمایا کہ حضرت ابوبکر نے بھی چالیس مارے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی مارے اور ہر ایک ان میں سے سنت ہی ہے لیکن یہ زیادہ پسندیدہ ہے کہ چالیس کوڑے لگانا میرے نزدیک۔

Narrated Ali ibn AbuTalib:
Hudayn ibn al-Mundhir ar-Ruqashi, who was AbuSasan, said: I was present with Uthman ibn Affan when al-Walid ibn Uqbah was brought to him. Humran and another man bore witness against him (for drinking wine). One of them testified that he had seen him drinking wine, and the other testified that he had seen him vomiting it.
Uthman said: He could not vomit it, unless he did not drink it. He said to Ali: Inflict the prescribed punishment on him. Ali said to al-Hasan: Inflict the prescribed punishment on him.
Al-Hasan said: He who has enjoyed its pleasure should also bear its burden. So Ali said to Abdullah ibn Ja'far: Inflict the prescribed punishment on him. He took a whip and struck him with it while Ali was counting.
When he reached (struck) forty (lashes), he said: It is sufficient. The Prophet (peace_be_upon_him) gave forty lashes. I think he also said: "And AbuBakr gave forty lashes, and Uthman eighty. This is all sunnah (standard practice). And this is dearer to me."

یہ حدیث شیئر کریں