جو جانور سے بدکاری کرے
راوی: احمد بن یونس , عاصم , ابورزین , ابن عباس
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ أَنَّ شَرِيکًا وَأَبَا الْأَحْوَصِ وَأَبَا بَکْرِ بْنَ عَيَّاشٍ حَدَّثُوهُمْ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي رَزِينٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَيْسَ عَلَی الَّذِي يَأْتِي الْبَهِيمَةَ حَدٌّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَا قَالَ عَطَائٌ و قَالَ الْحَکَمُ أَرَی أَنْ يُجْلَدَ وَلَا يُبْلَغَ بِهِ الْحَدَّ و قَالَ الْحَسَنُ هُوَ بِمَنْزِلَةِ الزَّانِي قَالَ أَبُو دَاوُد حَدِيثُ عَاصِمٍ يُضَعِّفُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو
احمد بن یونس، عاصم، ابورزین، ابن عباس فرماتے ہیں کہ جو شخص کسی جانور سے بدکاری کرے اس پر حد نہیں ہے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ عطاء بن ابی رباح نے بھی ایسا ہی کہا ہے جبکہ حکم کہتے ہیں کہ میری رائے یہ ہے کہ اسے کوڑے لگائے جائیں لیکن حد کے کوڑوں کی تعداد تک نہ پہنچیں۔ حسن بصری نے فرمایا کہ جانور سے بدکاری کرنے والا بمنزلہ زانی کے ہے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ عاصم کی حدیث (مذکورہ بالا) عمرو بن ابی عمرو کی حدیث (مذکورہ) کی تضعیف کر رہی ہے (کیونکہ اس میں قتل کرنے کا حکم ہے جبکہ اس میں یہ ہے کہ اس پر حد نہیں ہے)
Narrated Abdullah ibn Abbas:
There is no prescribed punishment for one who has sexual intercourse with an animal.