سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سزاؤں کا بیان ۔ حدیث 1049

یہودیوں کو رجم کرنے کا بیان

راوی: محمد بن علاء , معاویہ , اعمش , عبداللہ بن مرہ , براء بن عازب

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ مُرَّ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ فَدَعَاهُمْ فَقَالَ هَکَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فَقَالُوا نَعَمْ فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ قَالَ لَهُ نَشَدْتُکَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَی مُوسَی أَهَکَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي کِتَابِکُمْ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَا وَلَوْلَا أَنَّکَ نَشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْکَ نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي کِتَابِنَا الرَّجْمَ وَلَکِنَّهُ کَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا فَکُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الشَّرِيفَ تَرَکْنَاهُ وَإِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقُلْنَا تَعَالَوْا فَنَجْتَمِعُ عَلَی شَيْئٍ نُقِيمُهُ عَلَی الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ فَاجْتَمَعْنَا عَلَی التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ وَتَرَکْنَا الرَّجْمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَکَ إِذْ أَمَاتُوهُ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لَا يَحْزُنْکَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْکُفْرِ إِلَی قَوْلِهِ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا إِلَی قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الْکَافِرُونَ فِي الْيَهُودِ إِلَی قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الظَّالِمُونَ فِي الْيَهُودِ إِلَی قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الْفَاسِقُونَ قَالَ هِيَ فِي الْکُفَّارِ کُلُّهَا يَعْنِي هَذِهِ الْآيَةَ

محمد بن علا ء، معاویہ، اعمش، عبداللہ بن مرہ، حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک یہودی کے پاس سے گذرے جس کا منہ کالا کیا ہوا تھا تو آپ نے یہودیوں کو بلایا اور ان سے کہا کہ تم لوگ زانی کی حد ایسی ہی پاتے ہو انہوں نے کہا ہاں۔ آپ نے ان کے علماء میں سے ایک آدمی کو بلایا اور کہ میں تجھے اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے تورات کو موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا کیا تم زانی کی حد ایسی ہی پاتے ہو اپنی کتاب میں؟ اس نے اللہ کی قسم نہیں اگر آپ مجھے یہ اتنی عظیم قسم نہ دیتے تو میں آپ کو نہ بتلاتا ہم اپنی کتاب میں زانی کی حد رجم پاتے ہیں لیکن ہمارے شرفاء کے طبقے میں زنا کی کثرت ہوگئی ہے پس جب ہم کسی معزز آدمی کو زنا کرتے ہوئے پکڑتے ہیں تو اسے چھوڑ دیتے ہیں اور کسی کمزور کو پاتے ہیں تو اس پر حد قائم کردیتے ہیں پھر ہم نے کہا کہ ایسی سزا سوچیں جسے ہم معزز اور کمزور دونوں پر قائم کرسکیں چنانچہ ہم منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے پر متفق ہوگئے اور سنگساری کی سزا کو ترک کردیا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ بیشک میں پہلا شخص ہوں جس نے آپ کے حکم کو زندہ کیا جبکہ لوگوں نے اسے ضائع کردیا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رجم کا حکم دیا تو اسے رجم کردیا گیا پس اللہ نے یہ آیت نازل کی، (يٰ اَيُّھَا الرَّسُوْلُ لَا يَحْزُنْكَ الَّذِيْنَ يُسَارِعُوْنَ فِي الْكُفْرِ) 5۔ المائدہ : 41)، اور اللہ تعالیٰ کے قول (اِنْ اُوْتِيْتُمْ هٰذَا فَخُذُوْهُ وَاِنْ لَّمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوْا ) 5۔ المائدہ : 41)۔ اور اللہ کے قول" وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الْکَافِرُونَ یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ اور اللہ کے قول ( وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰ ى ِكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ ) 5۔ المائدہ : 44) ۔ فاسقون تک۔ فرمایا کہ یہ سب کفار (یہودیوں) کے بارے میں ہیں۔

Narrated Al-Bara' ibn Azib:
The people passed by the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) with a Jew who was blackened with charcoal and who was being flogged.
He called them and said: Is this the prescribed punishment for a fornicator?
They said: Yes. He then called on a learned man among them and asked him: I adjure you by Allah Who revealed the Torah to Moses, do you find this prescribed punishment for a fornicator in your divine Book?
He said: By Allah, no. If you had not adjured me about this, I should not have informed you. We find stoning to be prescribed punishment for a fornicator in our Divine Book. But it (fornication) became frequent in our people of rank; so when we seized a person of rank, we left him alone, and when we seized a weak person, we inflicted the prescribed punishment on him. So we said: Come, let us agree on something which may be enforced equally on people of higher and lower rank. So we agreed to blacken the face of a criminal with charcoal, and flog him, and we abandoned stoning.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then said: O Allah, I am the first to give life to Thy command which they have killed. So he commanded regarding him (the Jew) and he was stoned to death.
Allah Most High then sent down: "O Apostle, let not those who race one another into unbelief, make thee grieve…" up to "They say: If you are given this, take it, but if not, beware!…." up to "And if any do fail to judge by (the light of) what Allah hath revealed, they are (no better than) unbelievers," about Jews, up to "And if any do fail to judge by (the right of) what Allah hath revealed, they are no better than) wrong-doers" about Jews: and revealed the verses up to "And if any do fail to judge by (the light of) what Allah hath revealed, they are (no better than) those who rebel." About this he said: This whole verse was revealed about the infidels.

یہ حدیث شیئر کریں