سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سزاؤں کا بیان ۔ حدیث 1038

سنگسار کرنے کا بیان

راوی: عبدہ بن عبداللہ , محمد بن دواؤد بن صبیح , عبدہ , حرمی بن حفص , محمد بن عبداللہ بن علاثہ , عبدالعزیز , خالد بن اللجلاج

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ قَالَ عَبْدَةُ أَخْبَرَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَنَّ خَالِدَ بْنَ اللَّجْلَاجِ حَدَّثَهُ أَنَّ اللَّجْلَاجَ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ کَانَ قَاعِدًا يَعْتَمِلُ فِي السُّوقِ فَمَرَّتْ امْرَأَةٌ تَحْمِلُ صَبِيًّا فَثَارَ النَّاسُ مَعَهَا وَثُرْتُ فِيمَنْ ثَارَ فَانْتَهَيْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ مَنْ أَبُو هَذَا مَعَکِ فَسَکَتَتْ فَقَالَ شَابٌّ حَذْوَهَا أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْبَلَ عَلَيْهَا فَقَالَ مَنْ أَبُو هَذَا مَعَکِ قَالَ الْفَتَی أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی بَعْضِ مَنْ حَوْلَهُ يَسْأَلُهُمْ عَنْهُ فَقَالُوا مَا عَلِمْنَا إِلَّا خَيْرًا فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْصَنْتَ قَالَ نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ قَالَ فَخَرَجْنَا بِهِ فَحَفَرْنَا لَهُ حَتَّی أَمْکَنَّا ثُمَّ رَمَيْنَاهُ بِالْحِجَارَةِ حَتَّی هَدَأَ فَجَائَ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَنْ الْمَرْجُومِ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا هَذَا جَائَ يَسْأَلُ عَنْ الْخَبِيثِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُوَ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْکِ فَإِذَا هُوَ أَبُوهُ فَأَعَنَّاهُ عَلَی غُسْلِهِ وَتَکْفِينِهِ وَدَفْنِهِ وَمَا أَدْرِي قَالَ وَالصَّلَاةِ عَلَيْهِ أَمْ لَا وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدَةَ وَهُوَ أَتَمُّ

عبدہ بن عبد اللہ، محمد بن دواؤد بن صبیح، عبدہ، حرمی بن حفص، محمد بن عبداللہ بن علاثہ، عبدالعزیز، حضرت خالد بن اللجلاج کہتے ہیں کہ ان سے ان کے والد لجلاج نے بیان کیا کہ وہ بازار میں بیٹھے کام کر رہے تھے تو ایک عورت گذری اس نے بچہ کو اٹھایا ہوا تھا لوگ اسے دیکھ کر اس کے ساتھ اٹھ گئے اور میں بھی اٹھنے والوں کے ساتھ اٹھ گیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جا پہنچا تو آپ کہہ رہے تھے کہ یہ جو بچہ تیرے ساتھ ہے اس کا باپ کون ہے؟ وہ چپ رہی ایک جوان جو اس کے برابر تھا کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کا باپ ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اس بچہ کا باپ کون ہے؟ وہ جوان کہنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کا باپ ہوں پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اردگرد بیٹھے لوگوں کی طرف دیکھتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ اس جوان کے بارے میں تو انہوں نے کہا کہ ہم تو اسے اچھا ہی خیال کرتے تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا جی ہاں۔ چنانچہ آپ نے فرمایا کہ اسے سنگسار کردیا جائے چنانچہ اسے سنگسار کردیا گیا۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم اس نوجوان کو لے کر نکلے اور اس کے لئے ہم نے گڑھا کھودا یہاں تک کہ ہم نے اس کو گڑھے میں کھڑا کیا پھر اسے پتھر مارے یہاں تک کہ وہ پرسکون ہوگیا (مرگیا) پھر ایک آدمی اس رجم کئے ہوئے نوجوان کے بارے میں پوچھتا ہوا آیا تو ہم نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے چلے پس ہم نے کہا یہ آدمی آیا ہے اس خبیث کے بارے میں پوچھتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تو زیادہ پاکیزہ ہے اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے۔ اس وقت معلوم ہوا کہ وہ آدمی نوجوان کا باپ تھا پھر ہم نے اس کی مدد کی نوجوان کے غسل اور تجہیز وتکفین میں راوی کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم آپ نے اس پر نماز پڑھی کہ نہیں اور یہ عبیدہ بن عبداللہ کی حدیث جو زیادہ مکمل ہے۔

Narrated Al-Lajlaj al-Amiri:
I was working in the market. A woman passed carrying a child. The people rushed towards her, and I also rushed along with them.
I then went to the Prophet (peace_be_upon_him) while he was asking: Who is the father of this (child) who is with you? She remained silent.
A young man by her side said: I am his father, Apostle of Allah!
He then turned towards her and asked: Who is the father of this child with you?
The young man said: I am his father, Apostle of Allah! The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then looked at some of those who were around him and asked them about him. They said: We only know good (about him).
The Prophet (peace_be_upon_him) said to him: Are you married? He said: Yes. So he gave orders regarding him and he was stoned to death.
He (the narrator) said: We took him out, dug a pit for him and put him in it. We then threw stones at him until he died. A man then came asking about the man who was stoned.
We brought him to the Prophet (peace_be_upon_him) and said: This man has come asking about the wicked man.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: He is more agreeable than the fragrance of musk in the eyes of Allah. The man was his father. We then helped him in washing, shrouding and burying him. (The narrator said:) I do not know whether he said or did not say "in praying over him." This is the tradition of Abdah, and it is more accurate.

یہ حدیث شیئر کریں