سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سزاؤں کا بیان ۔ حدیث 1032

سنگسار کرنے کا بیان

راوی: حسن بن علی , عبدالرزاق , ابن جریر , ابوزبیر , عبدالرحمن بن صامت جو ابوہریرہ

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الصَّامِتِ ابْنَ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ جَائَ الْأَسْلَمِيُّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَهِدَ عَلَی نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ کُلُّ ذَلِکَ يُعْرِضُ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَقَالَ أَنِکْتَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ حَتَّی غَابَ ذَلِکَ مِنْکَ فِي ذَلِکَ مِنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ کَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُکْحُلَةِ وَالرِّشَائُ فِي الْبِئْرِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَهَلْ تَدْرِي مَا الزِّنَا قَالَ نَعَمْ أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنْ امْرَأَتِهِ حَلَالًا قَالَ فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ قَالَ أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ انْظُرْ إِلَی هَذَا الَّذِي سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّی رُجِمَ رَجْمَ الْکَلْبِ فَسَکَتَ عَنْهُمَا ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّی مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ بِرِجْلِهِ فَقَالَ أَيْنَ فُلَانٌ وَفُلَانٌ فَقَالَا نَحْنُ ذَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ انْزِلَا فَکُلَا مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ فَقَالَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ يَأْکُلُ مِنْ هَذَا قَالَ فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عِرْضِ أَخِيکُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَکْلٍ مِنْهُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ الْآنَ لَفِي أَنْهَارِ الْجَنَّةِ يَنْقَمِسُ فِيهَا

حسن بن علی، عبدالرزاق، ابن جریر، ابوزبیر، حضرت عبدالرحمن بن صامت جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چچا زاد بھائی ہیں کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ (ماعز بن مالک) الاسلمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور اپنے آپ پر چار مرتبہ گواہی دی کہ انہوں نے ایک عورت سے حرام طریقہ پر جماع کیا ہے ہر مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے رخ پھیر لیا پھر پانچویں مرتبہ میں قبول کرلیا تو فرمایا کہ کیا تو نے اس عورت سے جماع کیا تھا؟ کہا کہ جی ہاں فرمایا کہ اس طرح کہ تیرا (آلہ تناسل) اس عورت کی شرمگاہ میں غائب ہوگیا تھا؟ کہا کہ جی ہاں فرمایا کہ جس طرح کہ سرمہ دانی میں سلائی چلی جاتی ہے یا ڈول کی رسی کنویں میں چلی جاتی ہے اس طرح؟ کہا کہ ہاں آپ نے فرمایا کہ کیا تجھے معلوم ہے کہ زنا کیا ہے؟ کہا کہ جی ہاں۔ میں نے اس عورت سے حرام طریقہ پر وہ کام کیا کہ جو مرد اپنی بیوی سے حلال طریقہ سے کرتا ہے آپ نے فرمایا کہ اس قول سے تیرا کیا ارادہ ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے پاک کردیں۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا تو انہیں رجم کردیا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماعز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھیوں میں سے دو کو سنا، ایک دوسرے سے کہہ رہا تھا کہ اس آدمی کو دیکھو اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالا لیکن اس نے اپنے آپ کو نہیں چھوڑا یہاں تک کہ کتے کی طرح سنگسار کردیا گیا یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چپ رہے اور کچھ دیر چلتے رہے یہاں تک کہ ایک مردار گدھے پر آپ کا گذر ہوا جس کی ایک ٹانگ شل ہو کر اٹھی ہوئی تھی آپ نے فرمایا کہ فلاں فلاں آدمی کہاں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم یہ رہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ آپ نے فرمایا کہ تم دونوں اترو اور اس مردار گدھے کا گوشت کھاؤ۔ ان دونوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں سے کون کھا سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تم دونوں نے ابھی جو اپنے بھائی کی عزت پامال کی وہ زیادہ سخت ہے اس کے کھانے سے اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے بیشک وہ (ماعز) اب جنت کی نہروں میں غوطے لگا رہا ہے۔

Narrated AbuHurayrah:
A man of the tribe of Aslam came to the Prophet (peace_be_upon_him) and testified four times against himself that he had had illicit intercourse with a woman, while all the time the Prophet (peace_be_upon_him) was turning away from him.
Then when he confessed a fifth time, he turned round and asked: Did you have intercourse with her? He replied: Yes. He asked: Have you done it so that your sexual organ penetrated hers? He replied: Yes. He asked: Have you done it like a collyrium stick when enclosed in its case and a rope in a well? He replied: Yes. He asked: Do you know what fornication is? He replied: Yes. I have done with her unlawfully what a man may lawfully do with his wife.
He then asked: What do you want from what you have said? He said: I want you to purify me. So he gave orders regarding him and he was stoned to death. Then the Prophet (peace_be_upon_him) heard one of his companions saying to another: Look at this man whose fault was concealed by Allah but who would not leave the matter alone, so that he was stoned like a dog. He said nothing to them but walked on for a time till he came to the corpse of an ass with its legs in the air.
He asked: Where are so and so? They said: Here we are, Apostle of Allah (peace_be_upon_him)! He said: Go down and eat some of this ass's corpse. They replied: Apostle of Allah! Who can eat any of this? He said: The dishonour you have just shown to your brother is more serious than eating some of it. By Him in Whose hand my soul is, he is now among the rivers of Paradise and plunging into them.

یہ حدیث شیئر کریں