سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سزاؤں کا بیان ۔ حدیث 1004

مجنون چوری کرلے یا کوئی حد والا چوری کرلے

راوی: عثمان ابوشیبہ , جریر , اعمش , ابوظبیان , عبداللہ بن عباس

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ مُرَّ بِهَا عَلَی عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا شَأْنُ هَذِهِ قَالُوا مَجْنُونَةُ بَنِي فُلَانٍ زَنَتْ فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ قَالَ فَقَالَ ارْجِعُوا بِهَا ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّی يَبْرَأَ وَعَنْ النَّائِمِ حَتَّی يَسْتَيْقِظَ وَعَنْ الصَّبِيِّ حَتَّی يَعْقِلَ قَالَ بَلَی قَالَ فَمَا بَالُ هَذِهِ تُرْجَمُ قَالَ لَا شَيْئَ قَالَ فَأَرْسِلْهَا قَالَ فَأَرْسَلَهَا قَالَ فَجَعَلَ يُکَبِّرُ

عثمان ابوشیبہ، جریر، اعمش، ابوظبیان، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک دیوانی عورت کو لایا گیا جس نے زنا کیا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے بارے میں لوگوں سے مشورہ طلب کیا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔ اس عورت کے پاس سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ گذرے تو فرمایا کہ اس عورت کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے کہا کہ یہ عورت پاگل ہے اس نے زنا کیا تھا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حکم دیا سنگسار کرنے کا ۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اسے واپس لے چلو پھر وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور فرمایا کہ اے امیر المومنین کیا آپ کو معلوم نہیں کہ تین قسم کے افراد پر سے قلم اٹھا لیا گیا ہے۔پاگل شخص سے یہاں تک کہ وہ صحیح تندرست ہوجائے، سونے والے شخص پر سے یہاں تک کہ وہ جاگ جائے۔ اور بچہ پر سے یہاں تک کہ اسے عقل آجائے (بالغ ہو جائے) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ کیوں نہیں پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا پھر تیرا کیا خیال ہے اس عورت کے بارے میں اسے سنگسار کردیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کچھ نہیں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ پھر اسے چھوڑ دیں۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے چھوڑ دیا اور تکبیر کہنے لگے (خوشی میں کہ ایک بڑی غلطی سے اللہ نے بچا لیا)۔

Narrated Ali ibn AbuTalib:
Ibn Abbas said: A lunatic woman who had committed adultery was brought to Umar. He consulted the people and ordered that she should be stoned.
Ali ibn AbuTalib passed by and said: What is the matter with this (woman)? They said: This is a lunatic woman belonging to a certain family. She has committed adultery. Umar has given orders that she should be stoned.
He said: Take her back. He then came to him and said: Commander of the Faithful, do you not know that there are three people whose actions are not recorded: a lunatic till he is restored to reason, a sleeper till he awakes, and a boy till he reaches puberty?
He said: Yes. He then asked: Why is it that this woman is being stoned?
He said: There is nothing. He then said: Let her go. He (Umar) let her go and began to utter: Allah is most great.

یہ حدیث شیئر کریں