اگر کوئی مسلمان کافروں کی طرف سے مسلمانوں کی جاسوسی کرے
راوی: مسدد , سفیان , عمر حسن بن محمد بن علی , عبیداللہ بن ابی رافع
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو حَدَّثَهُ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَخْبَرَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ وَکَانَ کَاتِبًا لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْرُ وَالْمِقْدَادُ فَقَالَ انْطَلِقُوا حَتَّی تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا کِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا فَانْطَلَقْنَا تَتَعَادَی بِنَا خَيْلُنَا حَتَّی أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ فَقُلْنَا هَلُمِّي الْکِتَابَ قَالَتْ مَا عِنْدِي مِنْ کِتَابٍ فَقُلْتُ لَتُخْرِجِنَّ الْکِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَی نَاسٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا هَذَا يَا حَاطِبُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ فَإِنِّي کُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ وَلَمْ أَکُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا وَإِنَّ قُرَيْشًا لَهُمْ بِهَا قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ بِمَکَّةَ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِکَ أَنْ أَتَّخِذَ فِيهِمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي بِهَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا کَانَ بِي مِنْ کُفْرٍ وَلَا ارْتِدَادٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَکُمْ فَقَالَ عُمَرُ دَعْنِي أَضْرِبُ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيکَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَی أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ ِ
مسدد، سفیان، عمر حسن بن محمد بن علی، حضرت عبیداللہ بن ابی رافع سے جو کہ حضرت علی کے منشی تھے وہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی فرماتے تھے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے زبیر اور مقداد کو روضہ خاخ پر بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ روضہ خاخ پہنچو وہاں تم کو ایک اونٹ پر سوار کجاوے میں بیٹھی ہوئی ایک عورت ملے گی اس کے پاس ایک خط ہے وہ اس سے لے لو پس ہم اپنے گھوڑے دوڑاتے ہوئے بہت جلد روضہ خاخ جا پہنچے اور اس عورت کو جا لیا ہم نے کہا وہ خط نکال وہ بولی میرے پاس کوئی خط نہیں ہے ہم نے کہا یا تو سیدھے طریقے پر خط ہمارے حوالہ کر دے ورنہ ہم تیری جامہ تلاشی لیں گے یہ سن کر اس نے اپنی چوٹی کے نیچے سے نکال کر وہ خط ہمارے حوالہ کر دیا اور ہم وہ خط لے کر جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جب دیکھا تو وہ خط حاطب بن ابی بلتعہ کا تھا جو مشرکین کے نام لکھا گیا تھا جس میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعض امور کی خبر دی گئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ اے حاطب یہ کیا ہے؟ تو وہ بولے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (میرا عذر سنئے اور سزا دینے میں) جلدی نہ فرمائیے اصل بات یہ ہے کہ میں قریش کا حلیف ہوں ان کاہم مذہب نہیں ہوں اور (آپ کے اصحاب میں سے) جن کا تعلق قبیلہ قریش سے ہے ان کے رشتہ دار وہاں پر ہیں اور وہ مشرکین اس قرابت کی بناء پر ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ پس میں نے چاہا کہ میں بھی اس قرابت کی بناء پر ان کا کوئی ایسا کام کر دوں جس کے سبب وہ میرے اہل وعیال کی دیکھ بھال کرتے رہیں یہ ہے اصل صورت حال ورنہ واللہ یہ کام میں نے کفر یا ارتداد کی وجہ سے نہیں کیا۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے حاطب تم نے سچ کہا حضرت عمر بولے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اجازت دیجئے میں اس منافق کی گردن اڑادوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ جنگ بدر میں شریک ہوئے اور تجھے معلوم نہیں کہ اہل بدر کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اب تم جو چاہے کرو میں نے تمہاری مغفرت فرمادی ہے۔