سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 866

دشمن سے مقابلہ کی تمنا کرنا مکروہ ہے

راوی: ابو صالح , محبوب بن موسی , ابواسحق , موسیٰ بن عقبہ , سالم بن ابی النظر مولی عمر بن عبیداللہ

حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مَعْمَرٍ وَکَانَ کَاتِبًا لَهُ قَالَ کَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَی حِينَ خَرَجَ إِلَی الْحَرُورِيَّةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَائَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ تَعَالَی الْعَافِيَةَ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ وَمُجْرِي السَّحَابِ وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ

ابو صالح، محبوب بن موسی، ابواسحاق ، موسیٰ بن عقبہ، حضرت سالم بن ابی النظر مولیٰ عمر بن عبیداللہ سے روایت ہے کہ جب وہ خارجیوں سے مقابلہ کے لئے نکلے تو عبداللہ بن ابی اوفیٰ نے ان کو لکھا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بعض غزوات میں جب دشمن کے مقابل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگو دشمن سے ملنے (مقابلہ) کی تمنا مت کرو بلکہ اللہ سے عافیت طلب کرو لیکن جب ان سے مقابلہ کرنا ہی پڑے تو (تکالیف پر) صبر کرو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے، اس کےبعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی اے اللہ کتاب نازل کرنے والے، اے بادلوں کے چلانے والے اور گروہ (کافرین) کو شکست دینے والے ان کو شکست سے دوچار کر دے اور ان کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما۔

یہ حدیث شیئر کریں