جب مسافر کھجور کے درختوں یا دودھ والے جانوروں پر گذرے تو کھجور کھالے اور دودھ پی لے اگرچہ مالک کی اجازت نہ ہو
راوی: عثمان بن ابوبکر بن ابی شیبہ , ابوبکر بن معتمر بن سلیمان بن ابی حکم , ابورافع بن عمرو
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَکْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ وَهَذَا لَفْظُ أَبِي بَکْرٍ عَنْ مُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي حَکَمٍ الْغِفَارِيَّ يَقُولُ حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي عَنْ عَمِّ أَبِي رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيِّ قَالَ کُنْتُ غُلَامًا أَرْمِي نَخْلَ الْأَنْصَارِ فَأُتِيَ بِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا غُلَامُ لِمَ تَرْمِي النَّخْلَ قَالَ آکُلُ قَالَ فَلَا تَرْمِ النَّخْلَ وَکُلْ مِمَّا يَسْقُطُ فِي أَسْفَلِهَا ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَشْبِعْ بَطْنَهُ
عثمان بن ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوبکر بن معتمر بن سلیمان بن ابی حکم، حضرت ابورافع بن عمرو سے روایت ہے کہ میں بچپن میں انصار کے کھجور کے درختوں پر ڈھیلے مارا کرتا تھا۔ لوگ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا اے لڑکے تو درختوں پر ڈھیلے کیوں مارتا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں کھجوریں جھاڑ کر ان کو کھاتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا درختوں پر ڈھیلے نہ مارا کر بلکہ جو کھجوریں از خود نیچے گر جائیں تو ان کو کھا لیا کر۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سر پر دست مبارک پھیرا اور دعا کی۔ یا اللہ اس کا پیٹ بھر دے۔
Narrated The uncle of AbuRafi ibn Amr al-Ghifari:
I was a boy. I used to throw stones at the palm-trees of the Ansar. So I was brought to the Prophet (peace_be_upon_him) who said: O boy, why do you throw stones at the palm-trees? I said: eat (dates). He said: Do not throw stones at the palm trees, but eat what falls beneath them. He then wiped his head and said: O Allah, fill his belly.