جہاد سے مطلب اگر طلب دنیا ہو تو اس کا کوئی اجر نہیں
راوی: حیوہ بن شریح , بقیہ , بحیر , خالد بن معدان ابی بحریہ , معاذ بن جبل
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنِي بَحِيرٌ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْغَزْوُ غَزْوَانِ فَأَمَّا مَنْ ابْتَغَی وَجْهَ اللَّهِ وَأَطَاعَ الْإِمَامَ وَأَنْفَقَ الْکَرِيمَةَ وَيَاسَرَ الشَّرِيکَ وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ فَإِنَّ نَوْمَهُ وَنُبْهَهُ أَجْرٌ کُلُّهُ وَأَمَّا مَنْ غَزَا فَخْرًا وَرِيَائً وَسُمْعَةً وَعَصَی الْإِمَامَ وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ فَإِنَّهُ لَمْ يَرْجِعْ بِالْکَفَافِ
حیوہ بن شریح، بقیہ، بحیر، خالد بن معدان ابی بحریہ، حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہاد دو طرح کا ہے ایک وہ جہاد ہے جو رضاء الٰہی کی خاطر کیا جاتا ہے اور اس میں امام کی فرمانبرداری کی جاتی ہے اور بہتر سے بہتر مال اس میں خرچ کیا جاتا ہے ساتھی کے ساتھ نرمی برتی جاتی ہے اور فساد سے پرہیز کیا جاتا ہے پس ایسے جہاد میں تو سونا اور جاگنا بھی عبادت ہے۔ دوسرا جہاد وہ ہے جس میں فخر شامل ہو اور جو دکھانے اور سنانے کی غرض سے کیا جاتا ہے جس میں امام کی نافرمانی ہو اور زمین میں فساد مطلوب ہو ایسے جہاد کا کوئی اجر نہیں۔
Narrated Mu'adh ibn Jabal:
The Prophet (peace_be_upon_him) said: Fighting is of two kinds: The one who seeks Allah's favour, obeys the leader, gives the property he values, treats his associates gently and avoids doing mischief, will have the reward for all the time whether he is asleep or awake; but the one who fights in a boasting spirit, for the sake of display and to gain a reputation, who disobeys the leader and does mischief in the earth will not return credit or without blame.