عذر کی بنیاد پر جہاد میں عدم شرکت جائز ہے
راوی: سعید بن منصور , عبدالرحمن بن ابی زناد , زید بن ثابت (کاتب وحی)
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ کُنْتُ إِلَی جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَشِيَتْهُ السَّکِينَةُ فَوَقَعَتْ فَخِذُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی فَخِذِي فَمَا وَجَدْتُ ثِقْلَ شَيْئٍ أَثْقَلَ مِنْ فَخِذِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ اکْتُبْ فَکَتَبْتُ فِي کَتِفٍ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ فَقَامَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ وَکَانَ رَجُلًا أَعْمَی لَمَّا سَمِعَ فَضِيلَةَ الْمُجَاهِدِينَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَکَيْفَ بِمَنْ لَا يَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا قَضَی کَلَامَهُ غَشِيَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّکِينَةُ فَوَقَعَتْ فَخِذُهُ عَلَی فَخِذِي وَوَجَدْتُ مِنْ ثِقَلِهَا فِي الْمَرَّةِ الثَّانِيَةِ کَمَا وَجَدْتُ فِي الْمَرَّةِ الْأُولَی ثُمَّ سُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اقْرَأْ يَا زَيْدُ فَقَرَأْتُ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ الْآيَةَ کُلَّهَا قَالَ زَيْدٌ فَأَنْزَلَهَا اللَّهُ وَحْدَهَا فَأَلْحَقْتُهَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی مُلْحَقِهَا عِنْدَ صَدْعٍ فِي کَتِفٍ
سعید بن منصور، عبدالرحمن بن ابی زناد، حضرت زید بن ثابت (کاتب وحی) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ آپ پر سکینت (نزول وحی کے وقت کی ایک کیفیت) طاری ہوگئی پس جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران میری ران پر گر پڑی اور میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران کے وزن سے زیادہ کسی چیز کا وزن محسوس نہیں کیا۔ اس کے بعد یہ کیفیت ختم ہوگئی تو فرمایا لکھ پس میں نے ایک شانہ کی ہڈی پر لکھا (لَا يَسْتَوِي الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ غَيْرُ اُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجٰهِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ) 4۔ النساء : 95) (یعنی جہاد میں شریک مومن اور گھر بیٹھ رہنے والے مومن درجہ میں برابر نہیں ہو سکتے) مجاہدین کی یہ فضیلت سن کر ابن ام مکتوم جو نابینا تھے (اور اپنے اس عذر کی بناء پر جہاد میں شرکت سے معذور تھے) کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اس کا کیا حال ہوگا جو کسی عذر کی وجہ سے جہاد میں شریک نہیں ہو سکتا؟ جب وہ اپنی بات کہہ چکے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نزول وحی کی مخصوص کیفیت طاری ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران میری ران پر گر پڑی اور اس پر دوسری مرتبہ میں بھی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران کا اتنا ہی وزن محسوس کیا جتنا کہ پہلی مرتبہ میں نے کیا تھا۔ کچھ دیر کے بعد یہ کیفیت ختم ہوئی تو فرمایا اے زید ذرا پڑھنا (یعنی اب سے کچھ دیر پہلے جو میں نے لکھوایا تھا اسے پڑھو) پس میں نے پڑھا (لَا يَسْتَوِي الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ غَيْرُ اُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجٰهِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ) 4۔ النساء : 95)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ(مگر وہ لوگ جن کو کوئی عذر ہے) یہ آیت پوری ہوئی۔ زید بن ثابت کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس جملہ کو الگ نازل فرمایا اس کے بعد میں نے اس کو اس کی اپنی جگہ پر لگا دیا۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں اس وقت بھی ہڈی کے شگاف کے پاس اس مقام کو دیکھ رہا ہوں جہاں میں نے اس کو لکھا تھا۔