جہاد میں ہر شخص کی شرکت کا حکم منسوخ ہوگیا
راوی: احمد بن محمد علی بن حسین , یزید , عکرمہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْکُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَ مَا کَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ إِلَی قَوْلِهِ يَعْمَلُونَ نَسَخَتْهَا الْآيَةُ الَّتِي تَلِيهَا وَمَا کَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا کَافَّةً
احمد بن محمد علی بن حسین، یزید، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کہ حکم قرآنی اگر تم سب کے سب جہاد کے لئے نہ نکلو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں درد ناک عذاب دے گا۔ اور یہ حکم کہ اہل مدینہ اور ان کے اردگرد رہنے والے اعرابیوں کے لئے یہ بات مناسب نہیں ہے کہ وہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پیچھے رہ جائیں (یعنی جہاد میں ان کے ساتھ شریک نہ ہوں) اور یہ کہ وہ اپنی جان کو ان کی جانوں کے مقابلہ میں ترجیح دیں یہ حکم اس آیت سب مسلمان ایک ساتھ ایک وقت میں جہاد کے لئے نہ نکلیں سے منسوخ ہو گیا۔